روس کا جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ

شائع May 19, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

روس نے یوکرین کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے جس میں متعدد مکانات تباہ اور ایک خاتون ہلاک ہوگئی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز روس نے یوکرین پر جنگ کے آغاز کے بعد سے سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا، جس میں متعدد مکانات تباہ اور کم از کم ایک خاتون ہلاک ہو گئی، یہ واقعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مجوزہ جنگ بندی پر بات چیت سے ایک روز قبل پیش آیا۔

یوکرین کی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اتوار کی صبح 8 بجے تک روس نے یوکرینی شہروں پر 273 ڈرون حملے کیے تھے، جو فروری میں جنگ کی تیسری سالگرہ پر ماسکو کے قائم کردہ سابقہ ریکارڈ سے زیادہ ہیں۔

یوکرین کی انٹیلی جنس سروس نے یہ بھی کہا کہ اس کا خیال ہے کہ ماسکو کا اتوار کے روز ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغنے کا بھی ارادہ تھا، جو مغرب کو ڈرانے کی کوشش تھی، ماسکو کی جانب سے اس الزام پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

فروری میں وائٹ ہاؤس کے ایک تباہ کن دورے کے بعد واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش میں مصروف صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز روم میں پوپ لیو کی تاجپوشی کے موقع پر نائب صدر جے ڈی وینس اور سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو سے ملاقات کی۔

یوکرینی صدر نے کہا کہ ملاقات ’ اچھی’ رہی اور یوکرینی اور امریکی حکام کی ایک گول میز پر باہر بیٹھے اور مسکراتے ہوئے تصاویر بھی جاری کی گئیں، یوکرینی میڈیا نے بتایا کہ یہ ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی۔

ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین حقیقی سفارت کاری میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے اور انہوں نے جلد از جلد مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیا۔

واضح رہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جمعے کے روز تین سال سے زائد عرصے میں پہلی بار براہ راست مذاکرات ہوئے، جس کی وجہ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی پر رضامند ہونے کے لیے دباؤ تھا۔

مذاکرات میں دونوں حریف ممالک کے درمیان ایک، ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر تو اتفاق ہوگیا تھا مگر وہ جنگ بندی پر متفق نہ ہوسکے، کیونکہ ماسکو نے ایسی شرائط پیش کیں جنہیں یوکرین کے وفد کے ایک رکن نے ’ ناقابل قبول’ قرار دیا۔

جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے کہا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور پولینڈ کے رہنماؤں نے امریکی اور روسی صدور کے پیر کے روز بات کرنے سے قبل ٹرمپ سے بات چیت کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، چاروں یورپی رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے مشترکہ طور پر کیف کا دورہ کیا تھا اور وہ ٹرمپ سے روس پر نئی پابندیوں کی حمایت کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یوکرینی صدر نے کہا کہ وہ بغیر کسی شرط کے کم از کم 30 دن کی فوری جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کی تجویز کو قبول کرلیں گے، جبکہ ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی پر غور کرے گا لیکن صرف اس صورت میں جب شرائط پوری ہوں، بشمول کیف کو ہتھیاروں کی فراہمی میں روک تھام۔

اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی بھی امن مذاکرات میں تنازع کی ’ بنیادی وجوہات’ کو حل کرنا چاہیے، جس میں یوکرین سے علاقہ چھوڑنے غیر مسلح ہونے اور غیر جانبدار حیثیت کو قبول کرنے کے مطالبات شامل ہیں، کیف کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگا اور وہ اپنا دفاع کرنے کے قابل نہیں رہے گا۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025