یورپی یونین اور برطانیہ کا روس کیخلاف نئی پابندیوں کا اعلان
یورپی یونین اور برطانیہ نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کردیا، یہ اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادیمیر پوتن سے بات چیت کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لندن اور برسلز نے کہا کہ ان کی نئی پابندیوں کا مرکز ماسکو کے تیل کے ٹینکروں کے ’ شیڈو فلیٹ’ اور مالیاتی کمپنیاں ہوں گی۔
یورپی یونین اور برطانیہ کے اعلان کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر لکھا، ’ پابندیاں اہم ہیں، اور میں ہر اس شخص کا شکر گزار ہوں جو ان پابندیوں کو جنگ کے مرتکب افراد کے لیے مزید ٹھوس بناتا ہے۔’
تاہم نئی پابندیوں میں امریکا شامل نہیں ہے حالانکہ یورپی ممالک کے رہنماؤں نے ٹرمپ انتظامیہ کو ہمنوا بنانے کے لیے زبردست عوامی لابنگ کی تھی۔
جرمن وزیر خارجہ جوہان ویڈفول نے برسلز میں اپنے یورپی یونین کے ہم منصبوں کے ساتھ ایک ملاقات کے موقع پر کہا، ’ ہم نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ ہم روس سے ایک چیز کی توقع رکھتے ہیں اور وہ ہے بغیر کسی پیشگی شرط کے فوری جنگ بندی۔’
انہوں نے کہا کہ چونکہ روس نے جنگ بندی قبول نہیں کی تھی تو ہمیں ہمیں ردعمل دینا پڑے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے امریکی اتحادیوں سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اسے برداشت نہیں کریں گے۔
روس اور یوکرین نے جمعہ کو ٹرمپ کی درخواست پر تین سال سے زیادہ عرصے کے دوران پہلی براہ راست بات چیت کی، لیکن ماسکو کی جانب سے ایسی شرائط پیش کرنے کے بعد جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہوسکا جسے یوکرینی وفد کے ایک رکن نے’ ناقابل قبول’ قرار دیا۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کی تجویز کردہ فوری جنگ بندی کے لیے تیار ہے، جبکہ روس کا کہنا ہے کہ وہ پہلے بات چیت چاہتا ہے۔
یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ روسی موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ پوتن، جنہوں نے 2022 میں اپنے پڑوسی پر حملہ کرکے جنگ شروع کی تھی، اسے ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
نئی پابندیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کبھی بھی ان چیزوں کے سامنے سر نہیں جھکائے گا جنہیں انہوں نے الٹی میٹم قرار دیا۔
پوتن نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی کال کے بعد کہا کہ ماسکو مستقبل کے امن معاہدے کے بارے میں یوکرین کے ساتھ ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ اب گیند کیف کے کورٹ میں ہے۔
تازہ ترین پابندیوں کا مقصد بنیادی طور پر اس شپنگ فلیٹ کو نشانہ بنانا ہے جسے روس تیل برآمد کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔