ججز ٹرانسفر کیس: دل چاہتا ہے درخواست جرمانہ لگا کر خارج کردوں، جج کا عمران خان کے وکیل سے مکالمہ
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی، جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ درخواست کے پیراگراف نمبر 4 میں کیا لکھا ہے؟ کیا کسی سیاسی لیڈر نےکبھی ایسی درخواست دائر کی؟جسٹس محمدعلی مظہرنے کہا کہ درخواست سے تو ہائیکورٹ ججز کو بھی شرمندہ کیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور دیگر کی درخوستوں پر سماعت کی، وکیل بانی پی ٹی آئی ادریس اشرف نے دلائل جاری رکھے۔
دوران سماعت جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ میرا دل تو درخواست جرمانے کیساتھ خارج کرنے کا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں تبادلے کی میعاد تھی، 18 ویں ترمیم میں میعاد کو نکال دیا گیا ہے، اب تو جج تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے وکیل ادریس اشرف کو درخواست کا پیراگراف نمبر 4 پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے لکھا کیا ہے؟ کیا ملکی تاریخ میں کسی سیاسی لیڈر نے کبھی ایسی درخواست دائر کی؟
وکیل بانی پی ٹی آئی ادریس اشرف بولے کہ درخواست میں کہا گیا ہے دباؤ قبول نہ کرنے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا اور عمران خان کو ریلیف دینے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کا ہے، تاہم اس طرف نہیں جارہا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس قسم کی درخواست سے تو ہائیکورٹ کے ججز کو بھی شرمندہ کیا گیا ہے، ججز نے تو ایسا نہیں کہا، میرے متعلق یہ الفاظ استعمال ہوتے تو مجھے بھی شرمندگی ہوتی۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے درخواست سے دستبردار ہوتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی درخواست میں سینئر وکیل شعیب شاہین ہیں، میں نے راجا مقسط کی جانب سے دائر درخواست لکھی ہے، جس میں ایسے الفاظ نہیں لکھے۔
ادریس اشرف کے دلائل مکمل ہونے کے بعد وکیل کراچی بار ایسوسی ایشن فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کیا۔ جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ٹرانسفر ہونے والے 2 ججز سنیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہیں۔
بینچ نے مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کردی، کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی دلائل جاری رکھیں گے۔