بھارت کی اشتعال انگیزیاں جاری، ایک اور پاکستانی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم
جنگ بندی کے باوجود بھارتی حکومت کی اشتعال انگیزیاں جاری ہیں اور بھارت نے ایک اور پاکستانی سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی ویب سائٹ ری پبلک ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن میں کام کرنے والے ایک پاکستانی اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارتکار پر غیر پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو آج اس سلسلے میں ایک ڈیمارش جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جاالزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا تھا۔
علاوہ ازیں، بھارت نے پاکستانی سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ قبل ازیں 13 مئی کو بھی بھارت نے پاکستانی سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔
بھارتی وزرات خارجہ کے مطابق پاکستانی ناظم الامور کو ہندوستانی وزارت خارجہ طلب کیا گیا تھا اور انہیں احتجاجی مراسلہ جاری کیا گیا تھا۔
بعدازاں پاکستان نے بھی بھارتی جارحیت کے جواب میں اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک عملے کے رکن کو ناپسندیدہ شخص قرار دے کر 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
اس حوالے سے بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کرکے اس فیصلے سے متعلق باضابطہ احتجاجی مراسلہ دیا گیا تھا۔