بنگلہ دیش میں احتجاج، محمد یونس کی عبوری حکومت پر دباؤ بڑھ گیا
بنگلہ دیش میں بڑھتی ہوئی بے چینی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر عبوری حکومت کے خلاف احتجاج میں سرکاری ملازمین کے ساتھ پرائمری اسکول کے اساتذہ بھی شامل ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بنگلہ دیش میں طلبہ کی قیادت میں پرتشدد مظاہروں کے بعد سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے گزشتہ اگست میں عبوری سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا۔
محمد یونس کی عبوری حکومت کو سرکاری ملازمین، اساتذہ، سیاسی جماعتوں اور فوج کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ نگراں حکومت ملک کو غیر مستحکم عبوری مرحلے سے گزار کر عام انتخابات کی جانب لے جانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اتوار کے روز حکومت کی جانب ایک آرڈیننس جاری کیا گیا جس کے تحت متعلقہ وزارتِ کو بدعنوانی یا بدانتظامی کی بنیاد پر سرکاری ملازمین کو کسی طویل کارروائی کے بغیر برطرف کرنے کا اختیار دیا گیا، جس پر بیوروکریسی میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
سرکاری ملازمین نے مسلسل تیسرے روز پیر کے روز احتجاج جاری رکھتے ہوئے اس آرڈیننس کو ’ظالمانہ‘ قرار دیا اور اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
سرکاری پرائمری اسکولوں کے ہزاروں اساتذہ نے بھی پیر سے غیر معینہ مدت کے لیے کام چھوڑ دیا، اور اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا۔
نیشنل بورڈ آف ریونیو کے ملازمین کے احتجاج کے باعث، عبوری حکومت کو اتوار کو ٹیکس ادارے کو تحلیل کر کے اسے وزارتِ خزانہ کے تحت دو شعبوں میں تقسیم کرنے کا حکم واپس لینا پڑا۔
سیاسی غیر یقینی صورتحال اس وقت مزید بڑھ گئی جب ایک اسٹوڈنٹ لیڈر نے کہا کہ یونس نے اشارہ دیا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں اصلاحات اور انتخابات کے ٹائم لائن پر متفق نہ ہو سکیں تو وہ مستعفی ہو سکتے ہیں۔
تاہم، یونس کی کابینہ میں منصوبہ بندی کے مشیر وحیدالدین محمود نے واضح کیا ہے کہ عملی طور پر وزیر اعظم کہیں نہیں جا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارا کام مکمل نہیں ہوتا، ہم کہیں نہیں جا رہے، محمد یونس تمام رکاوٹوں سے آگاہ ہیں لیکن شفاف انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہیں۔
واضح رہے کہ محمد یونس نے کہا ہے کہ انتخابات جون 2026 تک منعقد ہو سکتے ہیں، جب کہ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی جماعت، بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)، دسمبر میں انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کر رہی ہے۔
بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وکر الزمان نے بھی گزشتہ ہفتے ایک تقریر میں دسمبر میں انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کر کے دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔
محمد یونس نے ہفتے کے روز اپنی مشاورتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا اور ہفتے کے آخر میں ملک کی بڑی سیاسی قوتوں، بشمول بی این پی، جماعتِ اسلامی اور طلبہ کی قیادت میں قائم نیشنل سٹیزن پارٹی کے ساتھ بات چیت کی۔