ہاروی وائنسٹن کے خلاف دوبارہ ٹرائل میں تینوں خواتین نے بیانات ریکارڈ کروادیے
اداکاراؤں و دیگر خواتین سے ریپ کے الزام میں 23 سال کی سزا کالعدم ہونے پر ہاروی وائنسٹن کے خلاف ’ریپ‘ مقدمے کے دوبارہ ٹرائل کے دوران ان پر الزام لگانے والی تینوں مرکزی خواتین عدالت میں پیش ہوگئیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق ہاروی وائنسٹن کے خلاف دوبارہ ٹرائل کی سماعتوں کا باقائدہ آغاز گزشتہ ماہ اپریل کے آغاز میں ہوا تھا اور مئی کے اختتام تک تیسری خاتون بھی عدالت میں پیش ہوگئیں۔
مئی کے اختتامی ہفتے تک اداکارہ جیسیکا من عدالت میں پیش ہوئیں اور بیان ریکارڈ کرواتے وقت وہ آبدیدہ بھی ہوگئیں۔
جیسیکا من سے ہی ریپ کا الزام ثابت ہونے پر عدالت نے 2020 میں ہاروی وائنسٹن کو قید کی سزا سنائی تھی لیکن بعد ازاں عدالت نے ان کی سزا کاالعدم قرار دی اور اب ان کا دوبارہ ٹرائل جاری ہے۔
جیسیکا من نے عدالت کو بتایا کہ ان کے منع کرنے کے باوجود ہاروی وائنسٹن نے نہ صرف ان کا ریپ کیا بلکہ ان کا روح بھی مجروح کیا، ان کا استحصال کیا۔
جیسیکا من سے قبل اداکارہ مریم ہیلی عدالت میں پیش ہوئی تھیں اور وہ بھی اپنا بیان ریکارڈ کرواتے وقت آبدیدہ ہوگئی تھیں۔
مریم ہیلی نے تقریبا ایک ہفتے تک عدالت میں پیش ہوکر بیانات ریکارڈ کروائے تھے اور انہوں نے بھی ہاروی وائنسٹن پر جنسی استحصال کے الزامات عائد کیے۔
ان سے قبل اپریل کے اختتام اور مئی کے آغاز میں نئی خاتون کجا سکولا پیش ہوئی تھیں، وہ پہلی بار ہاروی وائنسٹن کے ٹرائل کا حصہ بنی ہیں۔
انہوں نے بھی عدالت کو بتایا کہ ہاروی وائنسٹن نے پہلی بار انہیں اس وقت ریپ کا نشانہ بنایا جب وہ 19 برس کی تھیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ وہ ہاروی وائنسٹن سے 2002 میں ملیں اور پروڈیوسر نے انہیں فلموں میں لانے کا وعدہ کیا لیکن ایسا نہ ہوا اور پھر پروڈیوسر نے 20 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی ان کا ریپ کیا۔
ہاروی وائنسٹن کے دوبارہ ٹرائل کے دوران تینوں مرکزی خواتین جیسیکا من، مریم ہیلی اور کجا سکولا نے اپنے بیان ریکارڈ کروادیے، ممکنہ طور پر دوسری خواتین اور گواہان بھی عدالت میں پیش ہوں گے۔
اس بار ہاروی وائنسٹن کے ٹرائل کی سماعت کرنے والی جیوری میں 7 خواتین اور پانچ مرد جج شامل ہیں اور پہلے ہی دن پراسیکیوٹرز نے ہاروی وائنسٹن کو جنسی درندہ قرار دیتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کو محسوس کرایا کہ وہ ان سے کم تر ہیں۔
پراسیکیوٹرز کے دلائل پر ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے ایک بار پھر اپنے موکل پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا اور عدالت سے استدعا کی کہ وہ کہانیوں کے بجائے حقائق اور شواہد پر توجہ مرکوز رکھے۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف جیسیکا من اور مریم (ممی) ہیلی نامی اداکاراؤں کے ساتھ ریپ کے الزام میں کاالعدم دی گئی 23 سال قید کی سزا کا دوبارہ ٹرائل ہو رہا ہے، انہیں عدالت نے مذکورہ دونوں خواتین کے ساتھ زبردستی کرنے پر مارچ 2020 میں سزا سنائی تھی۔
فلم پروڈیوسر نے 2020 میں خود کو 23 سال کی دی جانے والی سزا کے خلاف نیویارک کی کورٹ میں اپیل کی تھی، جس پر نیویارک کی اپیل کورٹ نے اپریل 2024 میں انہیں دی جانے والی 23 سال قید کی سزا کاالعدم قرار دی تھی۔
نیویارک کی اپیل کورٹ نے مئی 2024 میں اعلان کیا تھا کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف 23 سال قید کی سزا کے ریپ کیس کا دوبارہ ٹرائل ہوگا۔
اگر دوبارہ ٹرائل میں وہ بے قصور ہوتے ہیں اور سزا انہیں مکمل طور پر پہلے کیس سے آزاد کردیتی ہے، تو بھی وہ 16 سال قید کے کیس میں جیل میں ہی رہیں گے۔
ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں، جن کی پروڈیوسر نے ہمیشہ تردید کی۔
ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا اور دیگر ہولی وڈ شخصیات کے خلاف بھی اسی طرح کے ریپ مقدمات دائر کیے گئے اور متعدد کو سزائیں بھی ہوئیں۔