• KHI: Partly Cloudy 17.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.1°C
  • ISB: Cloudy 14.5°C
  • KHI: Partly Cloudy 17.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.1°C
  • ISB: Cloudy 14.5°C

چین نے روس کو فوجی سازو سامان فراہم کرنے سے متعلق یوکرین کی رپورٹس مسترد کردیں

شائع May 27, 2025
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے روس کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے سے متعلق کیف کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چین نے یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے اور وہ دوہری استعمال کی فوجی اور سویلین اشیا پر سخت کنٹرول رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی فریق اس بات سے بخوبی واقف ہے اور چین بے بنیاد الزامات اور سیاسی چالوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

یاد رہے کہ یوکرین کے انٹیلیجنس چیف نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ چین، روس کی 20 فوجی فیکٹریوں کو مشین ٹولز، بارود اور دیگر اہم مصنوعات فراہم کر رہا ہے۔

یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے، جب روس اور یوکرین، ترکیہ میں مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کر رہے ہیں، چند روز قبل قیدیوں کے تبادلے میں دونوں ممالک نے 390 ،390 فوجی اور شہریوں کا تبادلہ کیا تھا۔

چند روز قبل یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا تھا کہ مزید 307 یوکرینی قیدی کریملن کے ساتھ معاہدے کے تحت وطن واپس آ گئے ہیں۔

17 مئی کو دونوں ممالک نے کل ایک ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا، قیدیوں کا یہ تبادلہ 3 سال کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان پہلی ملاقات کے بعد ہوا تھا، جو ترکیہ میں ہوئی تھی۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دو گھنٹے کی طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، جس میں یوکرین میں جنگ بندی کے امریکی منصوبے پر بات چیت کی گئی۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر بات چیت بہت اچھی رہی، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی مذاکرات شروع کریں گے اور جنگ ختم ہوگی۔

تاہم پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ صرف یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کریں گے لیکن 30 دن کی جنگ بندی قبول نہیں کی۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا، اور اس وقت ماسکو یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے، جس میں کریمیا بھی شامل ہے، یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما جسے روس نے 2014 میں غیر قانونی طور پر ضم کر لیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025