حکومت کا کیش لیس معیشت کو فروغ دینے کیلئے پابندیوں اور مراعات کا منصوبہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ سے قبل اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے دوران منگل کو وعدہ کیا کہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے اور دستاویزی شعبے سے ہٹا کر دیگر طبقات پر منتقل کیا جائے گا، اور اشارہ دیا کہ معیشت کو کیش لیس بنانے اور دستاویزی لین دین کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لازمی استعمال کی جانب بڑے اقدامات کیے جائیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں کام کرنے والی ایک ٹیم نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل کی جانے والی پالیسی تجاویز پر بات چیت کے لیے کمرشل بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں، ریگولیٹرز، اور صنعتی نمائندوں بشمول سیرامکس مینوفیکچررز اور اسٹیل پروڈیوسرز سے کئی ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں کے دوران اسٹریٹجک نوعیت کی تجاویز کو حتمی شکل دی گئی جن کا مقصد معیشت کے غیر دستاویزی حصے کو ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے قابو میں لانا ہے۔ ان میں نقد لین دین پر اضافی ٹیکس اقدامات، ڈیجیٹل ادائیگیوں پر مراعات اور بعض اہم شعبوں میں نقد ادائیگیوں پر مکمل پابندی شامل ہے، جن کی نشاندہی کارانداز، پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ، اور بینکنگ سیکٹر کے تعاون سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کرے گا۔
پاکستان کی معیشت کو ڈیجیٹل اور کم نقد پر مبنی نظام کی طرف لے جانے کے لیے ہونے والے اجلاس میں متعدد اقدامات کو حتمی شکل دی گئی، جنہیں وفاقی بجٹ میں شامل کیا جائے گا، ان کا مقصد ڈیجیٹل مالی خدمات تک رسائی میں اضافہ، ڈیجیٹل لین دین کے استعمال کی حوصلہ افزائی، اور روزمرہ کی معاشی سرگرمیوں میں نقد رقم پر انحصار کم کرنا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجٹ کے لیے ان اقدامات کو بہتر بنایا جائے گا، اب ڈیجیٹل ادائیگیوں کے اختیارات مختلف شعبوں میں وسیع پیمانے پر دستیاب اور قابل رسائی ہیں جن میں ریٹیل، سروسز، اور پبلک سیکٹر ٹرانزیکشنز شامل ہیں۔
شرکا نے ان اقدامات کی حمایت کی جو ڈیجیٹل ادائیگی پلیٹ فارمز کے درمیان وسیع سطح پر باہمی رابطے کو فروغ دیں، خاص طور پر راست انسٹنٹ پیمنٹ سسٹم کو بروئے کار لاتے ہوئے تاکہ صارفین کو بہتر انتخاب میسر آسکے۔
میٹنگ میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نقد اور ڈیجیٹل لین دین کے درمیان مساوی مواقع پیدا کرنا ضروری ہے اور مراعاتی ڈھانچے کو ازسرنو ترتیب دینا چاہیے، تاکہ ڈیجیٹل ادائیگیاں صارفین اور کاروبار دونوں کے لیے زیادہ پرکشش اور کم لاگت پر مبنی ہوں۔
ڈیجیٹل لین دین کے بنیادی انفرااسٹرکچر سے منسلک لاگت کے ڈھانچے کو بہتر بنانا، بشمول مرچنٹ ایکوزیشن اور سروس فراہمی، ایک ترجیحی معاملہ تسلیم کیا گیا تاکہ خاص طور پر چھوٹے کاروباروں اور کمزور طبقوں تک وسیع رسائی ممکن ہو۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کیش لیس معیشت کی طرف جانا محض ایک پالیسی خواب نہیں، بلکہ طویل المدتی مالی استحکام، مسابقت، اور جامع ترقی کے لیے ایک عملی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن جدید مالی نظام کی بنیاد ہے، ہمیں فوری اور باہمی ہم آہنگی کے ساتھ ایک ایسا ادائیگی نظام بنانا ہوگا جو جامع، مربوط، اور ہر پاکستانی شہری کے لیے آسان ہو۔
صنعتی شعبے سے روابط
آل پاکستان سیرامک ٹائلز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اے پی سی ٹی ایم اے) اور پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز (پی اے ایل ایس پی) کے وفد سے ملاقات میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا عزم ہے کہ ٹیکس کا بوجھ پہلے سے ہی ضابطے میں آئے ہوئے رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے سے ہٹا کر معیشت کے ان طبقات پر ڈالا جائے، جو اب تک غیر دستاویزی یا کم ٹیکس دہندہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ذاتی طور پر ان اعلیٰ سطح کے اجلاسوں کی قیادت کر رہے ہیں جس کا مقصد شفافیت، دستاویز بندی اور معاشی برابری کو فروغ دینا ہے، ٹیکس بیس کو وسیع کرنا مالی توازن کے حصول اور معیشت میں انصاف کو فروغ دینے کے لیے ناگزیر ہے۔
سیرامک ٹائلز مینوفیکچررز نے بتایا کہ ان کی یومیہ پیداواری صلاحیت تقریباً 5 لاکھ 60 ہزار مربع میٹر ہے، جو 100 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری سے تقویت یافتہ ہے، جس میں سے تقریباً 60 فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری چین سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صنعت نے درآمدی انحصار کو 74 فیصد سے کم کر کے صرف 4 فیصد کر دیا ہے اور اب تقریباً مکمل طور پر مقامی خام مال اور لیبر پر انحصار کرتی ہے۔
وزیر خزانہ نے وفد کو یقین دلایا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، جن کا مقصد قیمتوں میں کمی، فراہمی میں بہتری، اور مؤثر اور ہدفی توانائی پرائسنگ سسٹم کی طرف جانا ہے۔
انہوں نے ریگولیٹری طریقہ کار کو آسان بنانے، تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے، اور ایک مستحکم و قابلِ پیش گوئی پالیسی ماحول بنانے کا بھی وعدہ کیا تاکہ مزید سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔
چھوٹے کسانوں کے لیے قرض تک رسائی
وزیر خزانہ نے چھوٹے کسانوں کے لیے بلا ضمانت قرض کی فراہمی کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل کے ذریعے ’نیشنل انیشی ایٹو‘ پر ٹاسک فورس کے اجلاس کی بھی صدارت کی۔
انہوں نے نیشنل سبسِسٹنس فارمرز سپورٹ انیشی ایٹو کی تجاویز کا جائزہ لیا جس کا مقصد چھوٹے پیمانے کے کسانوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی حل اور بہتر قرض تک رسائی کے ذریعے بلا ضمانت مالی معاونت فراہم کرنا ہے۔
تجویز کردہ اسکیم ایک مکمل ڈیجیٹل عمل پر مبنی ہوگی تاکہ شفافیت، کارکردگی، اور صارف کے لیے آسان تجربہ یقینی بنایا جا سکے۔
یہ پروگرام وفاقی سطح پر ہوگا جس کا اطلاق پورے ملک میں ہوگا اور اس کا مقصد زرعی پیداوار میں اضافہ، خوراک کے تحفظ کو مضبوط کرنا، اور شمولیتی زرعی ترقی کے ذریعے جی ڈی پی میں مؤثر کردار ادا کرنا ہے۔
ٹاسک فورس کی جانب سے ایک نظرثانی شدہ اسکور کارڈ پیش کیا گیا جس میں زرعی عوامل کی اہمیت کو بڑھا کر 60 فیصد کر دیا گیا، جب کہ مالیاتی اشاریوں کا وزن 40 فیصد برقرار رکھا گیا تاکہ چھوٹے کسانوں کی حقیقت سے ہم آہنگ ترجیحات کا عکس ملے۔
اس اسکیم کو ایک کثیر بینک اور مائیکروفنانس اداروں پر مشتمل نظام کے تحت نافذ کیا جائے گا، جو متحدہ طریقہ کار کے تحت کام کرے گا، تاکہ بینکوں اور مالیاتی اداروں میں یکسانیت اور وسیع رسائی ممکن ہو۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس پورے عمل کو بروقت اور عملی اقدامات پر مبنی بنایا جائے گا اور بعد ازاں اسی طرز کا ٹیکنالوجی پر مبنی ماڈل ڈیری اور مویشیوں کے شعبے میں بھی متعارف کرایا جائے گا، کیونکہ زیادہ تر چھوٹے کسان مویشی پالتے ہیں لیکن ان کے لیے مویشیوں کی خرید، نگہداشت، اور ڈیری مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لیے مالی سہولت کا حصول مشکل ہوتا ہے۔
اسٹیل پروڈیوسرز کے وفد نے صنعت کو درپیش اہم مسائل بیان کیے جن میں توانائی کی بلند قیمتیں، ریگولیٹری تضادات، اور ایک مستحکم پالیسی ماحول کی ضرورت شامل ہے، تاکہ طویل المدتی سرمایہ کاری اور ترقی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے رسمی کاروباروں پر ٹیکس پالیسیوں کے اثرات پر بھی بات کی اور حکومت سے مدد کی اپیل کی تاکہ مسابقتی میدان کو برابر کیا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے ان مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ معیشت کو مستحکم اور ترقی دینے میں ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں ہونے دیں گے کہ سارا بوجھ صرف رسمی شعبے اور تنخواہ دار طبقے پر پڑے، حکومت ایک جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے جس کا مقصد ٹیکس بیس کو وسعت دینا، زیادہ ٹیکس دیے جانے والے طبقات پر انحصار کم کرنا، اور غیر دستاویزی معیشت کو باقاعدہ نظام میں لانا ہے۔













لائیو ٹی وی