اسرائیل کا ایک مرتبہ پھر غزہ میں حماس کے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں حماس کے سربراہ محمد سنوار کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے، حماس نے تاحال محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق نہیں کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں حماس کے سربراہ محمد سنوار ، جو اکتوبر 2023 کے حملے کے ماسٹر مائنڈ اور شہید رہنما یحییٰ سنوار کے چھوٹے بھائی تھے، مارے جا چکے ہیں۔
محمد سنوار رواں مہینے کے آغاز میں جنوبی غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے کا ہدف تھے اور نیتن یاہو نے 21 مئی کو کہا تھا کہ غالب امکان ہے وہ شہید ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ سعودی میڈیا نے بھی اسرائیلی حملے میں محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کیا تھا تاہم حماس نے گزشتہ ہفتے محمد سنوار کی شہادت کی تردید کردی تھی۔
بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمد سنوار کو ختم کر دیا گیا ہے، اس موقع پر انہوں نے گزشتہ 20 مہینوں کے دوران اسرائیل کے ہاتھوں شہید کیے گئے حماس کے دیگر رہنماؤں کے نام بھی گنوائے جن میں یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں میں ہم حماس کی مکمل شکست کی طرف ایک ڈرامائی موڑ پر ہیں اور مزید کہا کہ اسرائیل اب خوراک کی تقسیم پر بھی کنٹرول حاصل کر رہا ہے، ان کا اشارہ غزہ میں امریکی حمایت یافتہ گروپ کے زیرانتظام امداد کی تقسیم کے نئے نظام کی جانب تھا، حماس نے تاحال محمد سنوار کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج نے مارچ میں حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ توڑنے کے بعد غزہ میں اپنے جارحانہ حملوں کو تیز کر دیا تھا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حماس کی حکومتی اور عسکری صلاحیتوں کو ختم کرنا اور غزہ میں قید یرغمالیوں کو بازیاب کرانا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے جاری وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 53 ہزار سے زائد افراد شہید اور 20 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔
یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد محمد سنوار کو گزشتہ سال حماس میں اعلیٰ عہدے پر فائز کیا گیا تھا، یحییٰ سنوار نے اکتوبر 2023 کے حملے کی منصوبہ بندی کی تھی اور اسرائیل کی جانب سے اسمٰعیل ہنیہ کو ایران میں شہید کیے جانے کے بعد انہیں حماس کا مجموعی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔