بھارتی اقدامات خطے، عالمی امن اور سلامتی کیلئے خطرناک ہوسکتے ہیں، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) برائے پاکستان کو بریفنگ دی۔
لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس اے پی پی جی کی چیئر ایم پی یاسمین قریشی کی میزبانی میں ویسٹ منسٹر پیلس میں منعقد ہوا، جس میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔
یہ وفد پاکستان کی بین الاقوامی برادری سے جاری سفارتی روابط کا حصہ ہے، جس کا مقصد پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحیت کے نتیجے میں خطے کی بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورت حال پر توجہ دلانا ہے۔
بلاول بھٹو نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو بھارتی جارحیت کے مضمرات اور بغیر کسی تحقیقات یا شواہد کے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا، انہوں نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور ناقابل تصدیق قرار دیا۔
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کا شہری آبادی پر حملہ، پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ خطے اور دنیا کے امن و سلامتی کے لیے خطرناک نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے برطانوی اراکین پارلیمنٹ کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے ماحولیاتی اثرات، غذائی تحفظ کو لاحق خطرات اور پاکستان کی 24 کروڑ آبادی، جو زیادہ تر زرعی معیشت پر انحصار کرتی ہے، کی بقا کے خطرات سے آگاہ کیا۔
وفد نے زور دیا کہ بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا مؤقف ذمہ دارانہ، متوازن اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے، جس میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت خود دفاع کا حق شامل ہے۔
وفد نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان تحمل، سندھ طاس معاہدے کی بحالی، اور تمام حل طلب امور خصوصاً جموں و کشمیر کے تنازع پر جامع مذاکرات کے آغاز کے لیے پرعزم ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی ہم آہنگی کی چیئرپرسن اور سابق وزیر اطلاعات و ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور امور خارجہ انجینئر خرم دستگیر خان، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیر برائے بحری امور سینیٹر سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، اور سابق سیکریٹری خارجہ سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی وفد میں شامل تھے۔
برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اجلاس میں موجود تھے۔