پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی ٹیرف پر باضابطہ مذاکرات کی تیاری مکمل

شائع June 11, 2025
تین روزہ دورہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اعلیٰ سطح کے روابط کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہوگا — فائل فوٹو: ڈان
تین روزہ دورہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اعلیٰ سطح کے روابط کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہوگا — فائل فوٹو: ڈان

پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت متوقع ہے، کیونکہ دونوں ممالک جلد ہی محصولات (ٹیرف) سے متعلق باضابطہ مذاکرات کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطح کا تجارتی وفد اس ہفتے واشنگٹن پہنچ رہا ہے تاکہ حال ہی میں عائد کردہ امریکی محصولات اور اس سے متعلق اقتصادی امور پر امریکی حکام سے مذاکرات کرسکے۔

تین روزہ دورہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اعلیٰ سطح کے روابط کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہوگا جو کہ گزشتہ ماہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی کے بعد خطے کی نازک سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں ہورہا ہے۔

وفد کی قیادت سیکریٹری تجارت جواد پال کریں گے، جب کہ وفد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سینئر حکام اور توانائی و اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے شعبوں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

یہ وفد امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقاتیں کرے گا جن میں تجارتی عدم توازن، محصولات میں رد و بدل اور شعبہ جاتی تعاون پر توجہ دی جائے گی۔

سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار 29 جون تک واشنگٹن کے دورے پر روانہ ہوں گے، اُن کا یہ دورہ حالیہ بھارتی فوجی مہم جوئی پر باضابطہ بات چیت کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگا۔

توقع ہے کہ اسحٰق ڈار، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کریں گے تاکہ خطے کی سلامتی، تنازع کے بعد کی سفارت کاری اور وسیع تر تزویراتی تعاون پر گفتگو کی جاسکے۔

تحریک انصاف کا 14 جون کو احتجاج کا اعلان

اگرچہ ان دوروں کی باضابطہ تاریخیں سیاسی حساسیت کے باعث ظاہر نہیں کی جارہیں، لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جو طویل عرصے سے موجودہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی مخالف رہی ہے، اس نے ان دوروں کے دوران بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری برائے اوورسیز امور سجاد برکی نے ’ایکس‘ پر لکھے گئے پیغام میں 14 جون کو واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر احتجاج کی کال دی ہے، جو کہ سینئر پاکستانی حکام کی امریکا میں موجودگی سے مطابقت رکھتا ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ وائٹ ہاؤس کو بتادیں کہ اس حکومت کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ پاکستانی عوام کو قبول نہیں، یہ پیغام واشنگٹن کے پاکستانی نژاد امریکی ہمسایوں میں پمفلٹس کی صورت میں بھی تقسیم کیا جارہا ہے۔

اگرچہ پی ٹی آئی کے اعلان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی انہی دنوں واشنگٹن کا دورہ کریں گے، لیکن نہ تو امریکی اور نہ ہی پاکستانی حکام نے ان کے دورے کی تصدیق کی ہے۔

ان کے دورے سے متعلق ابہام سیکیورٹی خدشات اور سفارتی احتیاط کو ظاہر کرتا ہے، خاص طور پر پی ٹی آئی کے احتجاجی منصوبوں کے پیش نظر۔

گزشتہ ماہ کی سرحدی جھڑپوں کے بعد بھارت اور پاکستان دونوں کے پارلیمانی وفود نے واشنگٹن کا دورہ کیا تاکہ اپنے اپنے مؤقف پیش کرسکیں۔

اسلام آباد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سرعام شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کے انتظامات میں مدد فراہم کی اور واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں کشیدگی کم کرنے اور مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی بحالی میں زیادہ فعال کردار ادا کرے۔

کارٹون

کارٹون : 4 جولائی 2025
کارٹون : 3 جولائی 2025