بھارت کا تمام بوئنگ 787 طیاروں کی جانچ پڑتال کا حکم

شائع June 15, 2025
—فائل فوٹو: چائینیز ایمبن یو ایس
—فائل فوٹو: چائینیز ایمبن یو ایس

ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیارے کے حادثے میں 270 افراد کی ہلاکت کے بعد، بھارتی ایوی ایشن ریگولیٹر نے تمام بوئنگ 787 طیاروں کی جامع جانچ کا حکم دے دیا ہے، جس کا مقصد حادثے کی وجوہات کا کھوج لگانا اور آئندہ ایسے سانحات سے بچاؤ یقینی بنانا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے مقامی ایئرلائنز کی جانب سے چلائے جانے والے تمام بوئنگ 787 طیاروں کی جانچ کا حکم دیا ہے، یہ فیصلہ رواں ہفتے پیش آنے والے ایئر انڈیا کے طیارہ حادثے میں 270 افراد کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔

بھارت کے وزیر برائے شہری ہوابازی رام موہن نائیڈو نے بتایا کہ حکام حادثے کی تمام ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کررہے ہیں۔

ریگولیٹر نے ایئر انڈیا کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے بوئنگ 787-8/9 طیاروں (جن میں جین ایکس انجن نصب ہیں) کی اضافی جانچ کرے، اس جانچ میں ٹیک آف کے مخصوص پیرامیٹرز، الیکٹرانک انجن کنٹرول ٹیسٹ اور ایندھن سے متعلق پہلو شامل ہیں۔

نائیڈو نے نئی دہلی میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ہم نے 787 طیاروں کی نگرانی بڑھانے کا بھی حکم دیا ہے، ہمارے بیڑے میں اس وقت ایسے 34 طیارے شامل ہیں، جن میں سے 8 کی جانچ مکمل ہوچکی ہے، جب کہ باقی کی جانچ فوری طور پر کی جائے گی۔

تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا حکومتی افسران بھی اس جانچ کے عمل میں شامل ہوں گے یا نہیں۔

یہ افسوسناک حادثہ جمعرات کے روز اس وقت پیش آیا، جب برطانیہ کے گیٹ وِک ایئرپورٹ جانے والا بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر، جس میں 242 افراد سوار تھے، ٹیک آف کے چند ہی لمحوں بعد بلندی کھونے لگا اور زمین پر موجود عمارتوں سے ٹکرا گیا، جس کے بعد طیارہ آگ کے گولے میں تبدیل ہوگیا، یہ گزشتہ دہائی کا بدترین فضائی حادثہ تصور کیا جارہا ہے۔

ایئر انڈیا کے بیڑے میں 33 بوئنگ 787 طیارے شامل ہیں، جب کہ حریف ایئرلائن انڈیگو کے پاس اس ماڈل کا صرف ایک طیارہ ہے، انڈیگو نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

ایئر انڈیا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ایوی ایشن ریگولیٹر کی ہدایت کے مطابق حفاظتی جانچ کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اس کے باعث بعض طویل پروازوں میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

اگرچہ طیاروں کو گراؤنڈ نہیں کیا گیا، لیکن رائٹرز کو ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارتی حکومت اس امکان پر غور کررہی ہے۔

وزیر ہوابازی نائیڈو نے مزید کہا کہ حکومت حادثے کی تمام ممکنہ وجوہات کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔

رائٹرز کے مطابق، ایئر انڈیا اور حکومتی ادارے مختلف پہلوؤں جیسے انجن کے تھرسٹ، پرواز کے دوران فلیپس کی پوزیشن اور ٹیک آف کے وقت لینڈنگ گیئر کے کھلا رہنے جیسے امور کی بھی جانچ کررہے ہیں۔

بی جے میڈیکل کالج کے جونیئر ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے صدر دھول گامیٹی کے مطابق حادثے کے مقام سے اب تک کم از کم 270 لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

242 مسافروں اور عملے کے ارکان میں سے صرف ایک فرد زندہ بچ سکا ہے، باقی تمام افراد اس وقت جاں بحق ہوئے جب طیارہ بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا گیا۔

یہ حادثہ ایئر انڈیا کے لیے ایک شدید دھچکا ہے، جو 2022 میں بھارتی حکومت سے ٹاٹا گروپ کے حوالے ہونے کے بعد سے اپنی ساکھ کی بحالی اور بیڑے کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

ٹاٹا گروپ کے چیئرمین نے کہا ہے کہ ہم سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ دراصل ہوا کیا، لیکن فی الحال ہمارے پاس کوئی واضح معلومات نہیں ہیں۔

نائیڈو نے مزید بتایا کہ حکومت کی ایک کمیٹی اس حادثے کی تحقیقات کررہی ہے، جو تین ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔

انہوں نے صحافیوں کے سوالات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر اُس پہلو میں بہتری لائیں گے جو طیاروں کی حفاظت سے متعلق ہو۔

لواحقین کا طویل انتظار

احمد آباد کے ایک اسپتال کے باہر درجنوں پریشان حال لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں لینے کے منتظر ہیں، ڈاکٹروں کی ٹیمیں مرنے والوں کے دانتوں کے نمونے حاصل کرکے شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ کررہی ہیں۔

حادثے میں اپنے چار رشتہ دار کھو دینے والے رفیق عبدالحفیظ میمن کا کہنا تھا کہ حکام سے کوئی جواب نہیں مل رہا، ہم انتہائی اضطراب کا شکار ہیں، ہم نے اپنے بچے کھو دیے، ہمیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا، خدارا ہمیں بتایا جائے کہ ان کی لاشیں کب دی جائیں گی۔

ایک اور والد نے اپنے بیٹے ہرشد پٹیل کی لاش نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ حکام کے مطابق ڈی این اے جانچ میں 72 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکام تعاون کی کوشش کررہے ہیں، لیکن ہمارا صبر ختم ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ زیادہ تر لاشیں بری طرح جھلس چکی ہیں، جن کی شناخت کے لیے دانتوں کے نمونوں سے مدد لی جارہی ہے۔

فرانزک ڈینٹسٹ جے شنکر نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے پاس 135 جھلسے ہوئے افراد کے دانتوں کے ریکارڈ موجود ہیں، جنہیں سابقہ ڈینٹل چارٹس، ایکسرے یا دیگر ریکارڈز سے ملا کر شناخت کیا جاسکتا ہے۔

یہ صورتحال ڈاکٹروں کے لیے بھی انتہائی جذباتی اور تکلیف دہ ہے، کیونکہ حادثہ بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل میں پیش آیا اور بہت سے متاثرہ افراد اسی ادارے سے وابستہ تھے۔

ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم میں سے زیادہ تر افراد جذباتی طور پر صدمے میں ہیں، ہم نے اس حادثے میں اپنے کئی ساتھی اور دوست کھو دیے، یہ نقصان ناقابلِ برداشت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 جون 2025
کارٹون : 25 جون 2025