فیکٹ چیک: پاکستان سے متعلق ٹرمپ اور نیتن یاہو کی وائرل ویڈیوز جعلی ہیں
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی دو وائرل ویڈیوز میں دعویٰ کیا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو نے پاکستان سے متعلق سخت بیانات دیے ہیں، تاہم فیکٹ چیک سے واضح ہوا کہ یہ ویڈیوز یا تو جعلی ہیں یا پرانے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر صارفین کی جانب سے ایک ویڈیو کلپ تیزی سے شیئر کی جارہی ہے، جس میں مبینہ طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کو اسرائیل اور ایران تنازع سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
تاہم، یہ وائرل کلپ درحقیقت مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے تیار کردہ ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔
13 جون کو ایران میں اسرائیل کے فوجی ٹھکانوں اور نجی رہائش گاہوں پر حملوں کے نتیجے میں تقریباً 80 افراد جن میں اعلیٰ فوجی افسران بھی شامل تھے جاں بحق ہوگئے، جب کہ 300 سے زائد شہری زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے کیے گئے اِن حملوں کے بعد ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغ کر جوابی کارروائی کی اور دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ ہفتے کے اختتام تک جاری رہا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا، جب کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان اس تنازع کے دوران ایران کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔
اتوار کو ایک صارف نے ایکس پر ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا، جس میں بظاہر ڈونلڈ ٹرمپ مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات کرتے ہوئے پاکستان کو اسرائیل اور ایران تنازع سے دور رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
ویڈیو میں مبینہ طور پر ٹرمپ کہتے ہیں کہ پاکستان نے اسرائیل اور امریکا کو وارننگ دی ہے، کیونکہ اسرائیل نے غلطی سے کہا تھا کہ ایران کے بعد پاکستان دوسرا ہدف ہے، پاکستان اپنی فضائی، زمینی اور بحری افواج کے ساتھ مکمل طور پر الرٹ ہے، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ ایران پر حملہ کیا تو پاکستان اسرائیل کو مکمل طور پر تباہ کر دے گا۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ لیکن ہیری، کیا میں یہ کہوں کہ پاکستان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے؟ میری رائے میں پاکستان کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، یہ اسرائیل اور ایران کی جنگ ہے، ہمیں خطے میں امن چاہیے اور ہمیں لڑائی بند کرنی ہے۔
اس پوسٹ کو 6 لاکھ 20 ہزار سے زائد بار دیکھا گیا، جبکہ یہی ویڈیو ٹک ٹاک پر بھی متعدد بار شیئر کی گئی، جہاں اسے لاکھوں ویوز ملے۔
ویڈیو کے وائرل ہونے، عوامی دلچسپی اور پاکستان کے مبینہ کردار سے متعلق پھیلتی افواہوں کے باعث اس کلپ کی حقیقت جاننے کے لیے فیکٹ چیک کا عمل شروع کیا گیا۔
ویڈیو کے مشاہدے پر متعدد علامات سامنے آئیں جو ’اے آئی‘ سے بنائی گئی ویڈیوز میں عام طور پر پائی جاتی ہیں، جیسے غیر فطری پلک جھپکنا، چہرے کے تاثرات میں بگاڑ، روبوٹ جیسی آواز جس میں قدرتی اتار چڑھاؤ موجود نہیں اور 34ویں سیکنڈ پر لفظ (خطہ) کا غیر معمولی انداز میں لمبا ادا کیا جانا۔
ویڈیو کو مختلف اے آئی ڈیٹیکشن ٹولز سے چیک کیا گیا، جس میں ہائیو ماڈریشن نے 98.2 فیصد امکان ظاہر کیا کہ ویڈیو مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ہے، اَٹِسٹِو اے آئی نے 7 فیصد امکان ظاہر کیا، جبکہ ڈیپ ویئر نے ویڈیو کو ڈیپ فیک قرار نہیں دیا۔

مزید برآں ایران، ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان جیسے کلیدی الفاظ پر کی گئی تلاش سے کسی معتبر امریکی میڈیا ادارے کی جانب سے ٹرمپ کے مبینہ بیان سے متعلق کوئی حالیہ رپورٹ یا خبر بھی سامنے نہیں آئی۔
ریورس امیج سرچ کے ذریعے معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو کلپ اصل میں 30 مئی کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس سے کیے گئے ٹرمپ کے خطاب سے لی گئی ہے، جو موجودہ اسرائیل اور ایران کشیدگی (جس کا آغاز 13 جون کو ہوا) سے پہلے کی ہے۔

مزید یہ کہ امریکی صدر نے 13 جون کے بعد سے اب تک اپنے دفتر سے کوئی عوامی خطاب نہیں کیا۔
لہٰذا، فیکٹ چیک کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو اسرائیل اور یران تنازع سے دور رہنے کی مبینہ ہدایت والی ویڈیو جعلی ہے، یہ ویڈیو دراصل ڈیپ فیک ہے اور ٹرمپ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔
نیتن یاہو کی پاکستان کو مبینہ ’دھمکی‘ کی حقیقت
ہفتے کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اُن کا مقصد ایران اور پاکستان کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے، خاص طور پر موجودہ اسرائیل اور ایران تنازع کے تناظر میں۔
تاہم، یہ بیان حالیہ نہیں بلکہ مارچ 2011 کا ہے اور نیتن یاہو نے اپنے تبصرے میں پاکستان کا ذکر طالبان کے ممکنہ قبضے کے تناظر میں کیا تھا، جو براہ راست پاکستان کے لیے دھمکی تصور نہیں ہوتا۔
ایک صارف کی جانب سے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی، جس میں نیتن یاہو کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مشن یہ ہے کہ ہم عسکریت پسند اسلامی حکومت کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکیں یا جوہری ہتھیاروں کو اسلامی حکومت تک پہنچنے سے جن میں پہلا ہے ایران اور دوسرا پاکستان، کیونکہ اگر ان شدت پسند حکومتوں کے پاس جوہری ہتھیار آگئے تو وہ اُن قواعد کی پابندی نہیں کریں گے جو گزشتہ 70 برسوں سے کیے جارہے ہیں۔
یہ ویڈیو 2 لاکھ 4 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھی گئی اور 1 ہزار سے زائد بار شیئر کی گئی، دیگر کئی ایکس صارفین نے بھی یہ ویڈیو شیئر کی، جس پر بالترتیب 77 ہزار، 24 ہزار اور 11 ہزار ویوز آئے، انسٹاگرام اور فیس بک پر بھی اسی نوعیت کے دعوے شیئر کیے گئے۔
ان دعوؤں کی حقیقت جاننے کے لیے فیکٹ چیک کیا گیا، اس دوران نیتن یاہو، پاکستان اور بیان جیسے الفاظ پر کی گئی سرچ کے نتیجے میں یوٹیوب پر ایک ویڈیو ملی، جو اسرائیلی نیوز چینل پر 31 مارچ 2011 کو نشر ہونے والے ایک 27 منٹ کے انٹرویو کا حصہ تھی۔
مکمل انٹرویو کے جائزے سے معلوم ہوا کہ نیتن یاہو نے مذکورہ الفاظ 25 منٹ 43 سیکنڈ پر کہے، جب کہ اصل ویڈیو میں 26 منٹ 4 سیکنڈ پر واضح طور پر کہا کہ ’دوسرا ہے پاکستان یا زیادہ مخصوص طور پر پاکستان پر طالبان کا قبضہ ہے‘۔
یہاں نیتن یاہو نے جوہری ہتھیاروں کی دستیابی کو اس مفروضے سے مشروط کیا تھا کہ اگر طالبان پاکستان پر قبضہ کرلیں، تو خطرہ بڑھ جائے گا۔
تاہم، وائرل کلپ میں اس اہم حصے کو حذف کردیا گیا، جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ بیان براہ راست پاکستانی ریاست کو دھمکی ہے۔
لہٰذا، فیکٹ چیک کے مطابق یہ ویڈیو اور اس سے منسوب دعویٰ غلط ہے، یہ ویڈیو 2011 کی ہے، موجودہ کشیدگی سے اس کا کوئی تعلق نہیں اور نیتن یاہو نے پاکستان کو براہ راست کوئی دھمکی نہیں دی۔
اُن کا بیان ایک مفروضے (طالبان کے قبضے) سے مشروط تھا، جسے کلپ میں ایڈیٹ کرکے حذف کر دیا گیا۔












لائیو ٹی وی