پاکستان، امریکا باہمی محصولات پر مذاکرات آگے بڑھانے پر متفق ہیں، وفاقی وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان، امریکا اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط بنائیں گے اور دونوں ممالک مشاورت کے ساتھ باہمی محصولات پر بات چیت کو آگے بڑھانے پر رضامند ہیں۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ اپریل 2025 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ عالمی ٹیرف کے بعد پاکستان کو دنیا کی سب سے بڑی معیشت (امریکا) کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے اپنی برآمدات پر تقریباً 29 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری تجارت ہاورڈ لٹنک کے ساتھ ان کی تعمیری اور مثبت بات چیت ہوئی، دونوں ممالک درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ دونوں فریقین نے اتفاق کیا کہ روڈ میپ پر اتفاق رائے کے بعد آنے والے دنوں میں تکنیکی سطح پر مزید بات چیت کی جائے گی جس کا مقصد تجارتی معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری تجارت کے ساتھ بات چیت میں تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکسیشن، توانائی اور دیگر شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری رکھے گی، ہم نے معیشت کی بہتری کے لیے ٹیکس اصلاحات کی ہیں۔
پنشن اصلاحات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم‘ حکومت اور ملازمین دونوں کے لیے فائدے کا سودا ہے۔
گزشتہ برس جون میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وفاقی حکومت کے پنشن سسٹم میں بڑی تبدیلیوں کی منظوری دی تھی۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ملازمین اپنی بنیادی تنخواہوں کا 10 فیصد جبکہ حکومت اس میں 20 فیصد حصہ ڈالے گی۔
تقریب میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے بڑھتی مہنگائی کے پیش نظر ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، درمیانی آمدنی والے پنشنرز کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے سے زائد کی پنشن پر 5 فیصد ٹیکس کی تجویز بھی دی ہے۔
سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ نائب وزیراعظم محمد اسحٰق ڈار اور تجارتی وفد کے امریکا کے شیڈول 2 اہم دوروں کو موجودہ خطے کی صورتحال کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
حالیہ پاکستانی حکام کا تین روزہ دورہ واشنگٹن ایک ایسے وقت میں اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں میں ایک نیا باب ہوگا جب اسرائیل-ایران جنگ جاری ہے اور گزشتہ ماہ ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔













لائیو ٹی وی