فیکٹ چیک: پاکستان میں ایرانی سرحد کے قریب امریکی پروازوں کا وائرل فلائٹ میپ جعلی ہے
گذشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ایکس ’ پر کئی بھارتی صارفین نے ایک ایئر ٹریفک (فضائی آمد و رفت) کا نقشہ شیئر کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان، اسرائیل اور ایران کے تنازع کے دوران، امریکا کو ایران کے حساس مقامات سے متعلق خفیہ معلومات فراہم کر رہا ہے۔ تاہم، یہ تصویر جعلی ہے اور اس میں کئی حقائق کی خلاف ورزیاں موجود ہیں۔
آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم نے جائزہ لینے کے بعد بتایا کہ امریکا اور ایران کے تنازع میں پاکستان کی مبینہ شمولیت سے متعلق دعویٰ جھوٹا ہے، آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم نے اس مواد کا جائزہ لیا اور اسے جھوٹا قرار دیا ہے۔
اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے، آئی ویریفائی پاکستان نے اس فلائٹ ٹریکنگ (پروازوں کی نگرانی) کی تصویر کا تجزیہ کیا تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ کیا مذکورہ طیارے واقعی امریکی فوج کا حصہ ہیں اور کیا نقشے پر دکھائی گئی جگہیں درست ہیں۔
واضح رہے کہ 13 جون کو ایران میں اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں تقریباً 80 افراد، جن میں اعلیٰ فوجی افسران شامل تھے، شہید جبکہ 300 سے زائد شہری زخمی ہوئے تھے، ان حملوں میں فوجی تنصیبات اور نجی رہائش گاہوں کو نشانہ بنایا گیا، بعد ازاں ایران نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں سے جوابی حملے کیے اور دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں ہنوز جاری ہیں۔
ایران اسرائیل حالیہ کشیدگی میں اب تک 224 سے زائد ایرانی شہری شہید اور 1000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں 24 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بار بار اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ آیا امریکا اسرائیل کی فوجی کارروائی میں شامل ہوگا یا نہیں، تاہم، انہوں نے یہ ضرور کہا کہ امریکا ابتدائی حملوں میں شامل نہیں تھا، اور وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی افواج محض دفاعی پوزیشن میں ہیں۔
دعویٰ
منگل کو ایک بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے ایک فضائی نگرانی کا نقشہ شیئر کیا، جس میں دکھایا گیا کہ چار امریکی طیارے پاکستانی فضائی حدود میں پرواز کر رہے تھے۔
اس پوسٹ کے کیپشن میں دعویٰ کیا گیا: ’ متعدد امریکی فضائیہ کے ریفیولر طیارے اور ایک RC-135V ریویٹ جوائنٹ انٹیلیجنس طیارہ آج پاکستان کی فضائی حدود میں ایران کے حساس علاقوں کے متوازی پرواز کرتے پائے گئے، اور پاکستان ایئرفورس نے کوئی کارروائی نہیں کی، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اکثریتی سنی پاکستانی فوج اسرائیل کے شیعہ ایران پر حملوں کی حمایت کر رہی ہے۔’
اس پوسٹ کو 56100 بار دیکھا گیا۔
یہ تصویر دیگر بھارتی اکاؤنٹس کی جانب سے بھی اسی طرح کے دعوؤں کے ساتھ شیئر کی گئی جیسے کہ یہاں، یہاں، یہاں، یہاں، یہاں، یہاں، یہاں ، یہاں، یہاں اور یہاں اور مجموعی طور پر ان پوسٹس کو 381000 سے زائد ویوز ملے۔
فیکٹ چیک
ان دعوؤں کی تیزی سے مقبولیت، عوامی دلچسپی، اور پاکستان کی مبینہ مداخلت سے متعلق افواہوں کے پیش نظر، اس معاملے کی حقیقت جاننے کے لیے فیکٹ چیک کا آغاز کیا گیا۔
’ Pakistan’ , ’ Iran’, ’ US’ اور ’ Air Force’ جیسے کلیدی الفاظ کے ساتھ کی گئی تلاش کے نتیجے میں کسی بھی پاکستانی یا بین الاقوامی معتبر میڈیا ادارے سے اس دعوے کی تصدیق یا اس سے متعلق کوئی رپورٹ نہیں ملی۔
نقشے کے تفصیلی معائنے سے معلوم ہوا کہ اس میں متعدد جغرافیائی اور حقائق سے متعلق غلطیاں موجود تھیں، جنہیں نیچے واضح کیا گیا ہے:

مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی جعل سازی کا پتہ لگانے والے ٹولز اس تصویر کے بارے میں کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہیں کر سکے، تاہم Fake Image Detector نے یہ اشارہ دیا کہ یہ ایک کمپیوٹر سے تیار کردہ یا تبدیل شدہ تصویر ہے۔
ایران کو نقشے میں غلط طور پر پاکستان کے دائیں جانب دکھایا گیا ہے، حالانکہ حقیقت میں یہ پاکستان کے مغرب (بائیں جانب) میں واقع ہے، جیسا کہ گوگل میپس پر دیکھا جا سکتا ہے۔
گوادر کو بھی غلط طور پر ایک دریا کے پار، انتہائی نیچے بائیں کونے میں دکھایا گیا ہے، جبکہ درحقیقت گوادر سمندر کے کنارے واقع ہے۔
’ Jwani’ اور ’ Cahabahar’ کے ہجوں میں بھی غلطیاں ہیں؛ درست ہجے ’ Jiwani’ اور ’ Chabahar’ ہیں، جیسا کہ گوگل میپس سے تصدیق کی جا سکتی ہے۔
نقشے میں دکھائے گئے تمام مقامات بلوچستان میں واقع ہیں، جو کہ پاکستان کا ایک صوبہ ہے، لیکن نقشے میں چاہ بہار کو پاکستان میں اور جیوانی کو ایران میں ظاہر کیا گیا ہے، یہاں تک کہ گوادر کے بارے میں بھی ابہام پیدا کیا گیا ہے، جیسے کہ یہ عمان میں واقع ہو۔
اس کے علاوہ، نقشے میں پنجگور کو چاہ بہار کے بائیں جانب دکھایا گیا ہے، حالانکہ گوگل میپس کے مطابق حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
نقشے میں ایک طیارے کو ”KC-155R“ کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے، جبکہ یہ ماڈل سرے سے موجود ہی نہیں، اصل اور درست ماڈل KC-135R ہے، جو کہ امریکی فوج کا فضائی ایندھن بھرنے والا ٹینکر طیارہ ہے۔

اے آئی سے تصویری چھیڑ چھاڑ کا پتا لگانے والے ٹولز اس تصویر کے بارے میں حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے، تاہم ’ فیک امیج ڈیٹیکٹر’ نے اشارہ دیا کہ یہ ایک ’ کمپیوٹر سے تیار کردہ یا ترمیم شدہ تصویر’ ہے۔

نتیجہ : گمراہ کُن
لہٰذا، فیکٹ چیک میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وائرل فلائٹ میپ کے حوالے سے دعویٰ، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایران کی حساس سرحدی علاقوں کے قریب امریکی پروازوں کی اجازت دے کر امریکا کی مدد کی ، غلط ہے۔ یہ فلائٹ میپ جعلی ہے اور اس میں متعدد غلطیاں موجود ہیں، اور اس دعوے کی تصدیق کرنے والی کوئی معتبر رپورٹ موجود نہیں۔













لائیو ٹی وی