ایران پر امریکی حملے کے بعد تیل کی قیمت میں فی بیرل 3 سے 5 ڈالر تک اضافے کا امکان
مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام تیل کی تجارت دوبارہ شروع ہوگی تو امریکا کے ایران پر حملے کے بعد تیل کی قیمت فی بیرل 3 سے 5 ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے، اور اس میں مزید اضافہ اس وقت تک نہیں ہوگا، جب تک ایران کوئی سخت جواب نہ دے یا تیل کی سپلائی میں کوئی بڑا خلل پیدا نہ ہوجائے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران اوپیک کا تیسرا بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے۔
جیوپولیٹیکل تجزیہ کے سربراہ اور سابق اوپیک اہلکار، ریسٹڈ کے جارج لیون نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافہ متوقع ہے، حتیٰ کہ ایران کی جانب سے اگر فوری جواب نہ بھی دیا گیا تو مارکیٹس جیوپولیٹیکل خطرے کا ایک زیادہ پریمیم شامل کرنے کا رجحان رکھیں گی۔
ایس ای بی کے تجزیہ کار اولے ہوال بائے نے ایک نوٹ میں کہا کہ جب مارکیٹس کھلیں گی تو عالمی معیار کا برینٹ کروڈ ہر بیرل 3 سے 5 ڈالر تک مہنگا ہوسکتا ہے، برینٹ جمعہ کو 77.10 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا تھا، جب کہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) 73.84 ڈالر پر تھا۔
ساکسو بینک کے تجزیہ کار اولے ہنسن نے کہا کہ خام تیل 4 سے 5 ڈالر زائد سطح پر کھل سکتا ہے، جس کے ساتھ کچھ طویل مدتی پوزیشنیں ختم بھی ہو سکتی ہیں۔
جمعہ کو خام تیل کی قیمتیں کم ہو گئی تھیں جب امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیاں عائد کیں، امریکی خزانہ محکمہ کی ویب سائٹ پر نوٹس کے مطابق ہانگ کانگ میں 2 اداروں پر انسداد دہشت گردی سے متعلق پابندیاں شامل ہیں۔
برینٹ کی قیمت 13 جون سے شروع ہونے والے تنازع کے بعد سے 11 فیصد بڑھی ہے، جب کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات کو نشانہ بنانے اور ایرانی میزائل تل ابیب میں گرنے سے اب تک ڈبلیو ٹی آئی تقریباً 10 فیصد بڑھ چکا ہے۔
اس وقت تیل کی سپلائی مستحکم ہے اور دیگر اوپیک ممالک کے پاس اضافی پیداوار کی گنجائش ہے، جس نے تیل کی قیمتوں کو زیادہ بڑھنے سے روکا ہوا ہے۔
یو بی ایس کے تجزیہ کار جووانی اسٹاونووو نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کا اگلا رجحان اس بات پر منحصر ہوگا کہ سپلائی میں کوئی خلل پیدا ہوتا ہے، جو قیمتوں کو بڑھا سکتا ہے، یا اگر تنازع میں کمی آتی ہے، جس سے خطرے کا پریمیم کم ہوگا۔