وفاقی حکومت کا 36 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نےآئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے 36 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کا فیصلہ کرلیا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری دے دی، ڈے اولڈ چوزے پر 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے شروع ہونےوالے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اضافی ٹیکس اقدامات کرنےکا فیصلہ کیا ہے، تنخواہوں میں مجوزہ سےزیادہ اضافے اور سولر پینلز پر ٹیکسز میں کمی کے باعث یہ فیصلہ کیاگیا۔
سولرپینلز کی درآمدپر مجوزہ 18 فیصد کے مقابلے میں 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے اور تنخواہوں میں مجوزہ6 فیصد کےمقابلے میں10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائےخزانہ نے نئے ٹیکس اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر ) راشد لنگڑ یال کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10 فیصداضافہ کرنے سے ریونیو کا خلا پیدا ہوا، سولر پر ٹیکس18 سے کم کرکے10 فیصد کرنے پر ریونیو گیپ پیداہوا۔
آئی ایم ایف نےان ریلیف اقدامات کا متبادل پلان مانگا تھا، آئی ایم ایف کو ٹیکس اقدامات پر مبنی پلان دیا گیا، ریونیوگیپ پر کرنے کے لیے تین مختلف اقدامات کیےگئے ہیں۔
ان اقدامات میں ڈے اولڈ چوزے پر 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ کمپنیوں کے لیے میوچل فنڈ کے ذریعےمنافع پر 29 فیصداور حکومتی سیکیورٹیز کی ادائیگی پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔
آئی ایم ایف کو متبادل ٹیکس کے لیے6 تجاویز بجھوائیں گئیں، آئی ایم ایف نے6 میں سے تین تجاویز پر اتفاق کیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ اگراقدامات نہیں لیتے تو سولر پر ٹیکس18 فیصد ہی کرنا پڑتا اور تنخواہوں میں اضافے کے لیے 6 فیصد کی تجویزبھی من وعن ماننی پڑتی۔