• KHI: Clear 22°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.8°C
  • ISB: Cloudy 12.6°C
  • KHI: Clear 22°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.8°C
  • ISB: Cloudy 12.6°C

فیکٹ چیک: قطر میں امریکی فضائی اڈے کیخلاف احتجاج کی ویڈیو جعلی ہے

شائع June 25, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے، جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ ویڈیو قطر میں امریکی فضائی اڈے کے خلاف عوامی مظاہروں کی ہے، تاہم یہ بات درست نہیں ہے، دراصل یہ ویڈیو لیبیا کی ہے جہاں مئی میں عوام اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم نے جائزہ لینے کے بعد بتایا کہ ویڈیو اصل میں 15 مئی کو ٹک ٹاک پر اپلوڈ کی گئی تھی، ویڈیو میں ایک شخص غیر ملکی زبان میں بول رہا تھا، جس کا ترجمہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ احتجاج کرنے والا شخص لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کا ذکر کر رہا ہے اور کسی سرکاری شخصیت سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر کی گئی فضائی بمباری کے ردعمل میں تہران نے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے ’العدید‘ پر جوابی میزائل حملہ کیا تھا۔

اپنے سرکاری بیان میں ایران نے واضح کیا تھا کہ داغے گئے میزائلوں کی تعداد امریکا کی طرف سے استعمال کیے گئے بموں کے برابر تھی جب کہ اس حملے سے قطر کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا اور خلیجی ملک کو ’دوستانہ اور برادر ملک‘ قرار دیا۔

ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو شیئر کی، ویڈیو کے کیپشن میں لکھا گیا کہ ’تاریخ میں پہلی بار قطری عوام احتجاج کر رہے ہیں، وہ بھی اس امریکی اڈے کے خلاف جو 12 مربع کلومیٹر زمین پر ایک چھوٹے سے ملک قطر میں قائم ہے‘۔

اس پوسٹ کو ایک لاکھ 22 ہزار سے زائد ویوز ملے جبکہ اس پوسٹ کو تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اکاؤنٹ نے بھی شیئر کیا جہاں اس پوسٹ کو 52 ہزار ویوز ملے۔

علاوہ ازیں، دیگر ایکس صارفین کی جانب سے بھی یہی ویڈیو اسی طرح کے کیپشن کے ساتھ شیئر کی گئی۔

یہ ویڈیو دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر بھی وائرل ہوگئی۔

ایران-اسرائیل تنازع اور اس میں امریکا اور قطر کی شمولیت کے باعث عوامی دلچسپی کے پیشِ نظر اس ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے ایک فیکٹ چیک شروع کی گئی۔

ریورس امیج سرچ کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ ویڈیو اصل میں 15 مئی کو ٹک ٹاک پر اپلوڈ کی گئی تھی، ویڈیو میں ایک شخص غیر ملکی زبان میں بول رہا تھا۔

ویڈیو کو اے آئی ٹرانسکرپشن ٹول سے گزارا گیا جس سے اس ویڈیو کا انگریزی میں ترجمہ سامنے آیا اور اس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کا ذکر کر رہا ہے اور کسی سرکاری شخصیت سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

اسی ویڈیو کو 15 مئی کو لیبیا کے نیوز آؤٹ لیٹ ’لیبیا الحدث‘ نے فیس بک پر شیئر کیا تھا، جس کا کیپشن تھا ’وزیر اعظم کے دفتر کے سامنے السکہ روڈ پر مظاہرین دبیبہ سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں‘۔

’لیبیا‘، ’احتجاج‘، ’استعفیٰ‘ اور ’السکہ روڈ‘ جیسے الفاظ کے ساتھ کی گئی سرچ سے لیبیا کی اشاعت ’دی لیبیا آبزرور‘ کی 17 مئی کی ایک خبر ملی، جس کا عنوان تھا ’دبیبہ حکومت کے خلاف مظاہرے اور کچھ وزرا کے استعفے‘۔

اس رپورٹ کے مطابق 16 مئی کو طرابلس میں شہدا اسکوائر اور وزیر اعظم کے دفتر کے سامنے مظاہرے ہوئے، جن میں حکومتِ قومی اتحاد اور وزیر اعظم عبد الحمید دبیبہ سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا۔

ان مظاہروں کی وجہ حالیہ سیکیورٹی صورتحال تھی جن کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان ہوا تھا، عوامی ردعمل کے نتیجے میں کئی وزرا نے مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔

بعد ازاں، قطر میں امریکی فضائی اڈے کے خلاف احتجاج کے حوالے سے کسی بھی خبر یا ویڈیو کی تلاش کی گئی، مگر اس حوالے سے کوئی رپورٹ یا ثبوت نہیں ملا۔

لہٰذا، فیکٹ چیک سے یہ ثابت ہوا کہ یہ دعویٰ جھوٹا ہے کہ ویڈیو قطر میں امریکی فضائی اڈے کے خلاف عوامی احتجاج کو دکھا رہی ہے، حقیقت میں یہ ویڈیو مئی میں لیبیا میں حکومت مخالف مظاہروں کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025