شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملہ، 13 سیکیورٹی اہلکار شہید، 14 خوارج ہلاک
خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں خود کش حملے کی کوشش میں 13 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 14 خارجی دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق میر علی میں فورسز کے قافلے پر بھارتی اسپانسرڈ خارجی دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا، بھارت کی منصوبہ بندی اور سرپرستی میں فتنہ الخوارج نے قافلے کو نشانہ بنایا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ گاڑی پر سوار حملہ آور کی خود کو فورسز کے قافلے کے سامنے دھماکے سے اڑانے کی کوشش کی، تاہم قافلے کے لیڈنگ گروپ نے بھارتی اسپانسرڈ خارجی دہشت گرد کے عزائم ناکام بنا دیے۔
تاہم، بھارتی سپانسر شدہ خارجیوں نے ایک بارود سے بھری گاڑی کو سرکردہ گروپ کی گاڑیوں میں سے ایک سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں 13 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں خوارج کا تعاقب کیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد فورسز نے 14 خوارج کو ہلاک کردیا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فتنہ الخوارج کی دہشت گردی میں 3 عام شہری بھی زخمی ہوئے، جن میں 2 بچے اور ایک خاتون شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایاکہ شہدا میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان، حوالدار میاں یوسف، نائیک خطاب شاہ، سپاہی روحیل، سپاہی محمد رمضان، سپاہی نواب، سپاہی زبیر احمد، سپاہی محمد رمضان، سپاہی ہاشم عباسی، سپاہی مدثر اعجاز، سپاہی منظر علی شامل ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ علاقے میں فتنہ الخوارج کے دیگر دہشت گردوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا اور اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اس سے قبل، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے دفتر سے جاری ابتدائی بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں ہفتے کے روز خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 8 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میرعلی میں ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کی اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ میں ان سیکیورٹی اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک اور قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن قائم کرنے اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے بے مثال قربانیاں دی ہیں، یہ قربانیاں دہشت گردی کے خلاف قوم کے حوصلے اور عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
اس سے قبل، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) وقار احمد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ خودکش حملہ ایک گاڑی میں نصب دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا، جس میں 4 عام شہری زخمی ہوئے۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب کچھ روز قبل خیبرپختونخوا کے جنوبی وزیرستان ضلع میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن میں 2 فوجی جوان شہید اور 11 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔
15 جون کو فرنٹیئر کور (ایف سی) کا ایک سپاہی جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہو گیا تھا۔
اسی ماہ کے آغاز میں شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران 14 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں مئی میں 85 حملے ریکارڈ کیے گئے جب کہ اپریل میں یہ تعداد 81 تھی۔
ترجمان پاک فوج نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں بھارتی فوج کی مداخلت کے ’ناقابل تردید ثبوت‘ بھی پیش کیے تھے اور کہا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں شدت لا رہا ہے۔













لائیو ٹی وی