ٹرمپ کی پیوٹن سے گفتگو کے چند گھنٹوں بعد روس کا یوکرین پر بڑا ڈرون حملہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کے چند گھنٹوں بعد روس نے یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا، جس میں کم از کم 23 افراد زخمی ہوئے اور دارالحکومت کیف میں عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فضائی حملے کے سائرن، کامیکاز ڈرونز کی آہٹ اور تیزی سے دھماکوں کی آوازیں شام سے لے کر علی الصبح تک گونجتی رہیں، یوکرین کی فضائیہ کے مطابق روس نے کل 539 ڈرونز اور 11 میزائل حملے کیے۔
خاندان پناہ لینے کے لیے زیر زمین میٹرو اسٹیشنوں میں چلے گئے، جبکہ شہر کے مرکز پر دھواں دیکھا گیا، ڈرون سے تباہ ہونے والے ایک بلند و بالا اپارٹمنٹ بلاک کے باہر رہائشی صفائی کا کام شروع ہونے کے بعد جائزہ لیتے رہے، جن میں سے کچھ رو پڑے۔
40 سالہ رہائشی ماریا ہلچینکو نے بتایا کہ میں دھماکوں کی آواز سے بیدار ہوا، پہلے ڈرونز کی آواز آنے لگی، اور پھر دھماکے شروع ہوئے۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حملے کو شدید اور سفاکانہ قرار دیا، جو جمعہ کی شام صدر ٹرمپ سے جنگ اور امریکی فضائی دفاعی میزائلوں کی فراہمی میں تعطل پر بات چیت کریں گے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ، کل ہمارے شہروں اور علاقوں میں پہلے فضائی حملے کے الرٹس تقریباً اسی وقت ملنا شروع ہوئے، جب میڈیا پر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ہونے والی فون کال کی رپورٹس آ رہی تھیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس پھر یہ ظاہر کر رہا ہے کہ اس کا جنگ اور دہشت گردی کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، انہوں نے روس پر دباؤ بڑھانے اور فضائی دفاعی ساز و سامان دینے کا مطالبہ کیا۔
کیف کے حکام نے بتایا کہ حملے میں تقریباً 40 اپارٹمنٹ بلاکس، مسافر ریلوے کے بنیادی ڈھانچے، پانچ اسکولوں، کیفے اور بہت سی کاروں کو نقصان پہنچا، پولینڈ نے کہا کہ وسطی کیف میں اس کے سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کو نقصان پہنچا، تاہم عملہ محفوظ رہا۔
میئر وٹالی کلیٹسکو نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ زخمیوں میں سے 14 کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا تھا کہ ماسکو یوکرین کی جنگ کا مذاکراتی حل چاہتا ہے، لیکن وہ اپنے اصل مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس تفصیلی گفتگو میں ایران اور مشرق وسطیٰ کے امور بھی زیرِ بحث آئے، جبکہ ٹرمپ نے ’ یوکرین میں فوجی کارروائی کو جلد ختم کرنے’ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھایا۔
یوری اوشاکوف نے مزید بتایا تھا کہ’ ولادیمیر پیوٹن نے اپنی طرف سے واضح کیا کہ ہم اس تنازع کے سیاسی اور مذاکراتی حل کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔’











لائیو ٹی وی