حکومت نے زوال پذیر صنعتی شعبے کی بحالی کیلئے نئی صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دیدی

شائع July 5, 2025
اجلاس میں 10 نئی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیکرایک ہفتے میں قابلِ عمل نتائج پیش کرنے کا ہدف دیا گیا — فائل فوٹو: ڈان
اجلاس میں 10 نئی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیکرایک ہفتے میں قابلِ عمل نتائج پیش کرنے کا ہدف دیا گیا — فائل فوٹو: ڈان

حکومت نے ملک کے زوال پذیر صنعتی شعبے کو بحال کرنے کے لیے ایک نئی صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ جمعہ کو وزیرِ اعظم کی صنعتی پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس میں شعبے کی مسلسل سکڑتی ہوئی حالت کے پیش نظر اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا۔

یہ اجلاس وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار، ہارون اختر خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں 8 خصوصی ذیلی کمیٹیوں کی اہم سفارشات کی منظوری دی گئی جس سے پالیسی پر عمل درآمد کا راستہ ہموار ہو گیا۔

اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں صنعتی شعبے کا حصہ مسلسل کم ہو رہا ہے، جو 1996 میں 26 فیصد تھا، وہ 2025 میں صرف 18 فیصد رہ گیا ہے، کمیٹی نے برآمدات میں اضافہ، درآمدی متبادل کی تیاری اور معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

اہم تجاویز میں بیمار صنعتوں کی بحالی بھی شامل تھی، کمیٹی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی اور صنعتی بحالی کے لیے رہنما اصول جاری کرنے کی سفارش کی، کارپوریٹ بحالی ایکٹ 2018، ایس ای سی پی ایکٹ، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس میں قانونی ترامیم کی بھی تجویز دی گئی تاکہ بحالی کی کوششوں کو تقویت مل سکے۔

کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ بینک صنعتی بحران کی ابتدائی علامات کی پیش گوئی کے لیے ڈیٹا فورکاسٹنگ ٹولز استعمال کریں۔

مالی مراعات کے حوالے سے کمیٹی نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 3 سال میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کو 29 فیصد سے کم کر کے 26 فیصد تک مرحلہ وار لانے کی تجویز دی۔

تیز تر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے معاونِ خصوصی نے 10 نئی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں، جنہیں ایک ہفتے کے اندر قابلِ عمل نتائج پیش کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔

ہارون اختر خان نے اس پالیسی کو جامع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں ایک صنعتی انقلاب کا پیش خیمہ بن سکتی ہے، حتمی سفارشات وزیرِ اعظم شہباز شریف کو منظوری کے لیے پیش کر دی گئی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 جولائی 2025
کارٹون : 17 جولائی 2025