ترکیہ میں اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے مزید 3 میئرز گرفتار

شائع July 5, 2025
سیاحتی شہر انطالیہ کے میئر محیتین بوچیک بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں — فوٹو: ڈی ڈبلیو
سیاحتی شہر انطالیہ کے میئر محیتین بوچیک بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں — فوٹو: ڈی ڈبلیو

ترکیہ میں ہفتے کی صبح حکومت نے اپوزیشن کے مزید 3 میئرز کو گرفتار کر لیا جن کا تعلق ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) سے ہے، پارٹی عہدیداروں نے ان گرفتاریوں کو ’سیاسی انتقام‘ قرار دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گرفتاریوں کا تعلق مبینہ کرپشن کے ایک مقدمے سے ہے، جس کے نتیجے میں مارچ میں استنبول کے طاقتور اپوزیشن میئر اکرام امام اوغلو کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، ان کی گرفتاری نے ملک بھر میں بڑے مظاہروں کو جنم دیا تھا جو کہ 2013 کے بعد سب سے بڑا عوامی احتجاج قرار دیا جا رہا تھا۔

اکرام امام اوغلو، صدر رجب طیب اردوان کے سب سے بڑے سیاسی حریف سمجھے جاتے ہیں اور 2028 کے صدارتی انتخابات میں سی ایچ پی کے امیدوار بھی ہیں۔

اسی ہفتے پولیس نے ازمیر، جو کہ اپوزیشن کا مضبوط گڑھ ہے اور ترکیہ کا تیسرا بڑا شہر ہے، وہاں مبینہ کرپشن کے الزامات کے تحت 120 سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا۔

تازہ گرفتار ہونے والے میئرز کا تعلق ترکیہ کے جنوبی علاقوں سے ہے، آدانا شہر کے میئر زیدان کارالار، سیاحتی شہر انطالیہ کے میئر محیتین بوچیک اور جنوب مشرقی شہر آدی یامان کے میئر عبدالرحمٰن توتدیری گرفتار میئرز میں شامل ہیں۔

انقرہ کے اپوزیشن میئر منصور یاوش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ایسے نظام میں جہاں قانون سیاست کے مطابق جھکتا اور مڑتا ہو، جہاں انصاف کچھ کے لیے ہو اور کچھ کے لیے نہیں، وہاں ہم سے قانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے یا انصاف پر بھروسہ کرنے کی توقع نہ رکھی جائے، ہم ناانصافی، قانون شکنی اور سیاسی کارروائیوں کے سامنے جھکیں گے نہیں۔

ترکیہ کی پارلیمان کی تیسری بڑی جماعت، پرو کردش ڈی ای ایم پارٹی، نے بھی ان گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے۔

ڈی ای ایم پارٹی کی شریک صدر تلائے حاتموغولاری نے لکھا کہ منتخب نمائندوں کا یہ استحصال بند ہونا چاہیے، عوام کے ووٹ کے فیصلے کا احترام نہ کرنا اور ان کی مرضی کو نہ ماننا معاشرے میں گہرے شگاف پیدا کر رہا ہے، یہ کارروائیاں کسی حل کی جانب نہیں بلکہ جمہوری ترکیہ کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

حالیہ مہینوں میں ڈی ای ایم پارٹی نے رجب طیب اردوان کی حکومت کے ساتھ مل کر دہائیوں پر محیط کرد تنازع کو ختم کرنے کی کوششیں کی ہیں، ان کوششوں کے نتیجے میں مئی میں کرد پی کے کے جنگجوؤں نے مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جو کہ ایک ایسا تنازع تھا جس میں 40 ہزار سے زائد جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

ہفتے کی گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ سی ایچ پی کے خلاف قانونی کارروائیوں کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے، پیر کے روز انقرہ کی ایک عدالت نے پارٹی کے 2023 کے لیڈرشپ پرائمری الیکشن میں مبینہ ووٹ خریدنے کے الزامات پر کیس کی سماعت شروع کی، جس کے نتیجے میں سی ایچ پی کے مقبول رہنما اوزگور اوزال کی قیادت بھی چیلنج ہو سکتی ہے، اوزال مارچ کے احتجاجی مظاہروں میں اہم کردار ادا کرنے کے بعد ابھر کر سامنے آئے تھے۔

نیوز ایجنسی ’انادولو‘ کے مطابق آدانا اور آدی یامان کے میئرز کا تعلق استنبول کے پبلک پراسیکیوٹرز کے ایک کیس سے ہے، جس میں مبینہ ٹینڈر دھاندلی اور رشوت کے الزامات شامل ہیں۔

اسی کیس کے تحت استنبول کے ضلع بویوک چیکمیجے کے ڈپٹی میئر احمد شاہین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

ترک اخبار ’برگون‘ کے مطابق انطالیہ کے میئر کے خلاف ایک علیحدہ مقدمہ انطالیہ کے پراسیکیوٹر کی جانب سے شروع کیا گیا ہے، جس میں رشوت کے الزامات شامل ہیں اور ان کے بیٹے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 جولائی 2025
کارٹون : 17 جولائی 2025