حالیہ دنوں میں پاکستان دشمن ناکام ہوئے، سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں، مراد شاہ

شائع July 6, 2025
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مرکزی عاشورہ جلوس کی قیادت کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں یوم عاشورہ کی اہمیت پر روشنی ڈالی، محرم الحرام کے لیے کیے گئے وسیع تر انتظامات سے آگاہ کیا اور لیاری میں عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے پر تازہ صورت حال سے آگاہ کیا۔

مراد علی شاہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عاشورہ کے دن خاص طور پر وسیع سیکیورٹی اقدامات کیے گئے ہیں، کیوں کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے دشمنوں کو ناکامی کا سامنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اس وقت مشکل صورتحال میں ہے، ایران اور اسرائیل کے تنازعات کے سبب خطے میں خطرات بڑھ گئے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے مسلسل چوکس رہنا ضروری ہے۔

وزیراعلیٰ نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی لازوال قربانی اور جرات کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ عاشورہ ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کی لازوال روایت کی علامت ہے، انہوں نے کہا کہ ہر آنکھ اشک بار ہے اور وہ خود بھی جلوس میں شریک ہوکر سوگواروں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کر رہے ہیں۔

محرم کے انتظامات پر بات کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ ہر سال کی طرح اس بار بھی عوام کی سہولت اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے واضح اور تفصیلی منصوبہ بندی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں کا انعقاد ہوا، جن میں کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، وزیر داخلہ، وزیر بلدیات، میئر کراچی اور خود وزیر اعلیٰ شامل تھے، ان اجلاسوں کا مقصد انتظامات میں ممکنہ خامیوں کی بروقت نشاندہی اور ان کا ازالہ کرنا تھا۔

وزیراعلیٰ نے صوبہ سندھ میں محرم کے دوران منعقد ہونے والے پروگراموں کے اعدادوشمار دیتے ہوئے بتایا کہ تقریباً 17 ہزار 500 مجالس کا انعقاد ہوا، جن میں سے 6 سے زائد کو حساس اور ایک ہزار 400 سے زائد کو انتہائی حساس قرار دے کر سیکیورٹی فراہم کی گئی، سندھ میں 4 ہزار سے زائد جلوس نکالے گئے، جن میں سے تقریباً 400 کو انتہائی حساس قرار دے کر مکمل سیکیورٹی دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ صرف 10 محرم کو ہی ایک زہار 400 سے زائد جلوس نکالے گئے، جن میں 523 تعزیے کے جلوس شامل تھے، حکومت نے 466 حساس مقامات کو فلیش پوائنٹس قرار دے کر ان پر خصوصی سیکیورٹی انتظامات کیے۔

سیکیورٹی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبہ بھر میں تقریباً 50 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، جن میں سے 6 ہزار صرف مرکزی جلوس کے لیے مختص تھے، 453 پولیس موبائلز اور 168 پولیس گاڑیاں جلوسوں کے ہمراہ تھیں، سیف سٹی سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ روہڑی میں ہونے والا ملک کا سب سے بڑا جلوس پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا، تمام جلوسوں کی نگرانی مسلسل جاری رہی اور رپورٹس باقاعدگی سے ان کے علاوہ وزیر داخلہ، وزیر بلدیات اور میئر کو دی جاتی رہیں۔

لیاری میں عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اسے انتہائی دلخراش قرار دیا، انہوں نے کہا کہ فوری طور پر ریسکیو کارروائیاں شروع کی گئی تھیں، تاکہ ملبے تلے پھنسے افراد کو نکالا جا سکے، اب تک 26 افراد کے مرنے کی تصدیق ہو چکی ہے، جن کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں، ریسکیو آپریشن آج مکمل ہونے کی توقع ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی جا چکی ہیں، پرانے علاقوں، خاص طور پر ضلع جنوبی میں، 480 سے زائد عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، حکومت متاثرہ افراد کو متبادل رہائش فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گرنے والی عمارت صرف چند ماہ قبل تعمیر کی گئی تھی، اور بظاہر اس کی تعمیر کی منظوری نہیں لی گئی تھی، غیرقانونی تعمیرات کے ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کوئی بھی عمارت خریدنے سے پہلے اس کی منظوری سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے لازمی چیک کریں، انہوں نے تسلیم کیا کہ غربت اور متبادل نہ ہونے کے باعث لوگ اکثر خطرناک عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں، لیکن عوامی تحفظ کے لیے بعض اوقات سخت اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 19 جولائی 2025
کارٹون : 18 جولائی 2025