یمنی فوج کے میزائل حملے کے بعد اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ پر پروازیں معطل
اسرائیل نے یمنی مسلح افواج کی جانب سے میزائل حملے کے بعد بین گوریون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تمام آمد و رفت کی پروازیں معطل کردیں۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ایوی ایشن حکام نے بین گوریون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تمام آمد و رفت کی پروازیں معطل کر دی ہیں اور کہا ہے کہ یہ ایئرپورٹ’ تا حکمِ ثانی’ بند رہے گا۔
یہ فیصلہ یمنی مسلح افواج کی جانب سے میزائل حملے کے بعد کیا گیا ہے، جو تل ابیب حکومت کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کے جواب میں کیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اتوار کی صبح اسرائیلی مقبوضہ علاقے بین الاقوامی فضائی سفر سے عملی طور پر کٹ گئے، جب بحیرہ مردار کے متعدد علاقوں میں ایئر ریڈ سائرن بجنے لگے، تاہم میزائل داغے جانے کے بعد فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
اسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کے اینٹی ایئر میزائل سسٹم نے یمنی فوج کی جانب سے داغے میزائل کو مار گرانے کی کوشش کی۔
یہ پیش رفت یمنی فوج کی جانب سے بین گوریون ایئرپورٹ کو نشانہ بنانے کے لیے بیلسٹک میزائل داغنے کی ذمہ داری قبول کرنے کے ایک ہفتے بعد سامنے آئی ہے۔
یکم جولائی کو المسیرہ ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک بیان میں یمنی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے کہا تھا کہ انہوں نے ’ تل ابیب میں بین گوریون ایئرپورٹ کو فلسطین-2 قسم کے ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے خصوصی فوجی آپریشن کے تحت نشانہ بنایا۔’
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس میزائل حملے نے ’ اپنا ہدف کامیابی سے حاصل کیا’ جس کے نتیجے میں ’لاکھوں آباد کار پناہ گاہوں میں جانے پر مجبور ہوئے اور ایئرپورٹ کی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔‘
بریگیڈیئر جنرل یحیی سریع نے یہ بھی بتایا تھا کہ ایک اور حملے کی لہر میں ڈرونز نے ایلات، تل ابیب اور اشکیلون میں ’ تین حساس مقامات’ کو نشانہ بنایا۔
ایسی صورتحال میں جبکہ غزہ پر نسل کشی کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، یمنی افواج نے اسرائیل کو فوجی سامان کی ترسیل روکنے اور عالمی برادری کو غزہ میں جاری انسانی بحران کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اہم سمندری راستوں پر اسٹریٹجک ناکہ بندی شروع کر دی ہے۔
یمنی مسلح افواج نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ میں زمینی اور فضائی حملے بند نہیں کرتا، ان کے حملے جاری رہیں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 57300 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔