نیتن یاہو کی 24 گھنٹے میں ٹرمپ سے دوسری ملاقات، غزہ جنگ بندی پر تبادلہ خیال
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی شام اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں 24 گھنٹے کے دوران دوسری ملاقات کی ہے، جس میں غزہ میں ممکنہ جنگ بندی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی جس میں میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی تھی۔ ملاقات کے وقت غزہ میں اسرائیلی افواج کے حملوں میں مزید کم از کم 95 فلسطینی شہید ہو چکے تھے۔
خبر رساں ادارے ر’ ائٹرز’ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کا مرکزی نکتہ غزہ میں قید مغویوں کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششیں تھیں، انہوں نے زور دیا کہ وہ حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ملاقات کے دوران ایران پر ہماری عظیم فتح کے اثرات اور امکانات پر بھی گفتگو ہوئی، یہ صدر ٹرمپ کے 20 جنوری کو دوسری مدت کا آغاز کرنے کے بعد نیتن یاہو کا امریکا کا تیسرا دورہ تھا۔
الجزیرہ کے نمائندے مائیک ہنّا نے واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ ان تازہ ترین مذاکرات سے متعلق بہت ہی کم معلومات منظرِ عام پر آئی ہیں، اس لیے یہ جاننا مشکل ہے کہ اصل میں اندر کیا بات ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کا مکمل طور پر بند دروازوں کے پیچھے ہونا، کسی قسم کی واضح تفصیلات کا جاری نہ ہونا، اور ایک گھنٹے سے کچھ زائد وقت تک جاری رہنا، یہ سب اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ کوئی رکاوٹ حائل ہے، کوئی ایسی چیز ہے جو ان دونوں رہنماؤں کے گزشتہ 24 گھنٹوں کے پراُمید بیانات کے برعکس صورتحال کو دھندلا رہی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات سے کچھ دیر قبل مشرقِ وسطیٰ کے لیے ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اشارہ دیا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ قریب ہے اور واشنگٹن کو امید ہے کہ یہ معاہدہ ہفتے کے اختتام تک حتمی شکل اختیار کر لے گا۔
اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان رکاوٹ بننے والے 4 میں سے 3 نکات حل ہو چکے ہیں اور اب صرف ایک مسئلہ باقی رہ گیا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کی کابینہ کے اجلاس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم پرامید ہیں کہ اس ہفتے کے اختتام تک ایسا معاہدہ ہو جائے گا جو 60 دن کی جنگ بندی کی طرف لے جائے گا، 10 زندہ مغوی رہا کیے جائیں گے جبکہ 9 ہلاک افراد کی میتیں واپس کی جائیں گی‘۔
تاہم، اس کے فوراً بعد نیتن یاہو نے ریپبلکن پارٹی کی زیر قیادت ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر سے ملاقات کے دوران بیان دیا کہ اسرائیل کی مہم ابھی مکمل نہیں ہوئی، اگرچہ مذاکرات کار یقیناً جنگ بندی پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ میں کام مکمل کرنا ہے، اپنے تمام مغویوں کو رہا کروانا ہے اور حماس کی عسکری و حکومتی صلاحیتوں کو ختم و تباہ کرنا ہے۔
الجزیرہ کی نمائندہ نور عودہ نے اردن کے دارالحکومت عمان سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے متعلق معاہدہ کرنے کے لیے انتہائی دباؤ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاہم اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
نور عودہ کے مطابق اسرائیلی میڈیا یہ بھی رپورٹ کر رہا ہے کہ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے دوحہ کے دورے میں تاخیر ہو گئی ہے، حالانکہ رات کے آغاز میں وہ ممکنہ معاہدے کے بارے میں خاصے پُرامید دکھائی دے رہے تھے، اسٹیو وٹکوف کے بقول مذاکرات میں صرف ایک مسئلہ باقی رہ گیا تھا اور وہ یہ تھا کہ اسرائیلی فوج کہاں دوبارہ تعینات ہو گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ نکتہ اس لیے اہم ہے کیونکہ اسرائیلی حکومت جنوبی غزہ کے شہر رفح پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہتی ہے، اسرائیلی وزیر دفاع کے مطابق اسرائیل رفح میں ایک خیمہ بستی قائم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے جہاں وہ مقامی آبادی کو اکٹھا کرے گا، داخلے پر مکمل کنٹرول رکھے گا، کسی کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں دے گا اور پھر اس آبادی کو غزہ سے نکال کر ٹرمپ کے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے غزہ کو خالی کرا کر اس پر قبضہ کرے گا۔












لائیو ٹی وی