ٹرمپ کی کینیڈا کو یکم اگست سے 35 فیصد نئے ٹیکس کے نفاذ کی دھمکی

شائع July 11, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی کو ایک خط میں آگاہ کیا ہے کہ یکم اگست سے کینیڈین برآمدات پر 35 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ اعلان اس ہفتے کے دوران ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک کو بھیجے گئے 20 سے زائد ایسے خطوط میں تازہ ترین ہے، جو ان کی تجارتی جنگ کی دھمکیوں کا تسلسل ہے۔

کینیڈا اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات جاری تھے جن کا مقصد 21 جولائی تک کسی معاہدے تک پہنچنا تھا، تاہم اب یہ نئی دھمکی اس ڈیڈ لائن کو یکم اگست تک منتقل کرنے کا اشارہ دے رہی ہے۔

کینیڈا اور میکسیکو دونوں کوشش کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کو کسی حد تک مطمئن کیا جا سکے تاکہ تینوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ ’یو ایس ایم سی اے‘ دوبارہ بحال کیا جا سکے۔

کینیڈین وزیر اعظم مارک کارنی نے جمعرات کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’امریکا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کے دوران کینیڈین حکومت نے مسلسل اپنے ورکرز اور بزنسز کا دفاع کیا ہے، ہم اس مؤقف پر قائم رہیں گے اور اب یکم اگست کی نئی ڈیڈ لائن کے تحت آگے بڑھیں گے‘۔

یاد رہے کہ ’یو ایس ایم سی اے‘ معاہدہ جولائی 2020 میں سابق ’نافتا‘ معاہدے کی جگہ متعارف کروایا گیا تھا جس کی تجدید آئندہ سال جولائی میں ہونا تھی، مگر ٹرمپ نے جنوری میں دوسری مدتِ صدارت سنبھالنے کے بعد تجارتی جنگ چھیڑ کر اس عمل کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔

ابتدا میں امریکا نے کینیڈین اور میکسیکن مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف نافذ کیا تھا، تاہم کینیڈین توانائی کے شعبے کو کم شرح پر رکھا گیا، ٹرمپ کا موقف تھا کہ ان دونوں ممالک نے غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے۔

بعد ازاں ٹرمپ نے یو ایس ایم سی اے کے تحت درآمد ہونے والی کئی اشیا کو ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا۔

یہ تازہ خط ایسے وقت میں آیا ہے جب ٹرمپ اور وزیر اعظم کارنی کے تعلقات میں کچھ بہتری دیکھی جا رہی تھی، ٹرمپ نے کئی بار یہ تجویز دی ہے کہ کینیڈا کو امریکا کی 51ویں ریاست بن جانا چاہیے۔

کینیڈین وزیر اعظم نے 6 مئی کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے خوشگوار ماحول میں ملاقات کی تھی، بعد ازاں گزشتہ ماہ جی-7 سربراہی اجلاس میں دونوں رہنما دوبارہ ملے، جہاں دیگر عالمی رہنماؤں نے ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ تجارتی جنگ سے پیچھے ہٹیں۔

کینیڈا نے اس کے جواب میں امریکا کی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر عائد ٹیکس واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی، جس کے بدلے ٹرمپ نے تجارتی مذاکرات کی بحالی پر رضامندی ظاہر کی۔

دوسری جانب، ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ یکم اگست سے ان تمام ممالک پر 15 سے 20 فیصد عمومی ٹیرف نافذ کرنے پر غور کر رہے ہیں، جنہیں ابھی تک ان کی طرف سے کوئی خط نہیں ملا۔

اگر بہتر شرائط پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا تو برازیل جیسے ممالک کے لیے 50 فیصد تک کے ٹیرف کی دھمکی دی گئی ہے۔

برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے جمعرات کو کہا کہ وہ امریکا سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، مگر انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت جوابی اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے خط میں برازیل کی سابق دائیں بازو حکومت کے اتحادی جیئر بولسونارو کے ساتھ سلوک پر بھی تنقید کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025