غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 84 فلسطینی شہید
غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 84 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں امداد کے متلاشی 73 افراد بھی شامل ہیں، 24 گھنٹوں میں شہادتوں کی تعداد 130 ہوگئی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں آج صبح سے اب تک کم از کم 84 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں امداد کے متلاشی 73 افراد بھی شامل ہیں۔
صہیونی فوج کے حملوں میں 200 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، دوسری جانب غزہ سٹی کے الشفاء اسپتال میں مزید دو فلسطینی، جن میں ایک 35 دن کا شیر خوار بچہ بھی شامل ہے، غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئے۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ بھر میں کم از کم 73 افراد جو امداد کے انتظار میں تھے، شہید ہو گئے ہیں، جبکہ 24 گھنٹوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 130 ہوگئی ہے اور 495 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق مئی سے اب تک غزہ میں خوراک کی امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے 900 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک شہادتوں کی مجموعی تعداد 58ہزار895 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ایک لاکھ 40 ہزار 980 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
حماس نے غزہ کی صورتحال کو ’ منظم نسل کشی’ قرار دے دیا
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں غزہ بھر میں ’ منظم نسل کشی ہیں جن میں قتل، بھوک اور پیاس کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔’
ایک بیان میں حماس نے غذائی قلت سے 70 سے زائد بچوں کی اموات کو ’ انسانیت کےچہرے بدنما داغ’ قرار دیا اور عالمی برادری کی خاموشی کو ’ ایک اور جرم’ کہا۔
حماس نے کہا کہ’ ہزاروں ٹن امداد رفح کراسنگ پر رکی ہوئی ہے جبکہ غزہ کے لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے مر رہے ہیں، ہم امدادی پوائنٹس پر قتلِ عام اور غزہ میں منظم قتل کے اس عمل کی پوری ذمہ داری قابض اسرائیل اور امریکی انتظامیہ پر ڈالتے ہیں۔’
حماس نے مطالبہ کیا کہ ( امدادی این جی او) جی ایچ ایف (GHF) کے ان مراکز پر، جہاں 900 سے زائد افراد امداد کے حصول کے دوران شہید کیے جا چکے ہیں، فوری تحقیقات کی جائیں۔












لائیو ٹی وی