• KHI: Partly Cloudy 16.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 16.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 12°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.9°C

روس نے یوکرین سے مذاکرات کے بعد کسی بڑی پیش رفت کی توقعات کو کم کر دیا

شائع July 24, 2025
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ یقیناً کوئی بھی آسان راستے کی توقع نہیں رکھتا — فوٹو: رائٹرز
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ یقیناً کوئی بھی آسان راستے کی توقع نہیں رکھتا — فوٹو: رائٹرز

استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان سات ہفتوں بعد ہونے والی بات چیت کے بعد کریملن نے کسی بڑی پیش رفت کی توقعات کو کم کر دیا، جب کہ یوکرینی صدر زیلنسکی نے اسے پیوٹن سے ممکنہ ملاقات کی تیاری کا موقع قرار دیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق کریملن نے بدھ کے روز استنبول میں یوکرین کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بعد کسی بڑی پیش رفت کی توقعات کو کم کر دیا، جب کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد ان کی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی براہ راست ملاقات کی تیاری ہونا چاہیے۔

یہ سات ہفتوں سے زائد عرصے میں پہلی امن بات چیت ہے جو اس وقت ہو رہی ہے جب ماسکو پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ دباؤ ہے کہ وہ کوئی معاہدہ کرے، ورنہ سخت نئی پابندیوں کا سامنا کرے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ یقیناً کوئی بھی آسان راستے کی توقع نہیں رکھتا، یہ یقیناً ایک بہت مشکل گفتگو ہوگی کیونکہ دونوں فریقین کے منصوبے مکمل طور پر ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔

یوکرین کے ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ کیف کے نزدیک پیوٹن اور زیلنسکی کی ملاقات ہی کسی بڑی پیش رفت کی بنیادی شرط ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ یوکرینی وفد ترکیہ میں امن اور مکمل جنگ بندی کی طرف اہم اقدامات کرنے کے لیے تیار ہو کر آیا ہے، لیکن سب کچھ اس بات پر منحصر ہے کہ روسی فریق تعمیری رویہ اختیار کرتا ہے یا نہیں۔

اس سے قبل 16 مئی اور 2 جون کو ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں ہزاروں جنگی قیدیوں اور فوجیوں کی لاشوں کا تبادلہ ہوا تھا، تاہم یہ ملاقاتیں مجموعی طور پر تین گھنٹے سے بھی کم جاری رہیں اور جنگ کے خاتمے کی جانب کوئی واضح پیش رفت نہ ہو سکی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں فروری میں زیلنسکی کے ساتھ ہونے والے ایک عوامی تنازع کے بعد تعلقات بہتر کر لیے ہیں، لیکن اب وہ پیوٹن سے بڑھتی ہوئی ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے روس اور اس کی برآمدات خریدنے والے ممالک پر اگر پچاس دنوں کے اندر اندر امن معاہدہ نہ ہوا تو نئی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔

کریملن سے قریبی تین ذرائع نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ پیوٹن، ٹرمپ کی دھمکی سے بے پرواہ ہیں اور وہ یوکرین میں لڑائی جاری رکھیں گے جب تک مغرب ان کی شرائط پر امن کے لیے تیار نہیں ہوتا، بلکہ جیسے جیسے روسی افواج پیش قدمی کرتی جائیں گی ان کے علاقائی مطالبات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

بدھ کو روس نے کہا کہ اس کی افواج نے یوکرین کے صوبہ سومی میں واقع واراشینے نامی بستی پر قبضہ کر لیا ہے۔

پیوٹن نے اپنی فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ ایک بفر زون قائم کریں، کیونکہ گزشتہ سال یوکرین نے اچانک روس میں داخل ہو کر کئی ماہ تک اس کے علاقے پر قبضہ جمائے رکھا تھا۔

صدر زیلنسکی نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ بات چیت کا ایجنڈا واضح ہے، جس میں جنگی قیدیوں اور روس کی جانب سے اغوا کیے گئے بچوں کی واپسی اور ان کی اور پیوٹن کی ملاقات کی تیاری شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025