بالی ووڈ فلم ساز پاک-بھارت جنگ سے فائدہ اُٹھانےکیلئےکوشاں، آپریشن سندورکے نام کئی فلمی نام رجسٹرڈ

شائع August 3, 2025
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارتی فلم ساز ایسے فلمی مضوعات کے حقوق حاصل کر رہے ہیں جن سے وہ پاکستان کیخلاف 4 روزہ جنگ کے نتیجے میں اُبھرنے والے حب الوطنی کے جذبات سے منافع کما سکیں۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مئی 2025 میں جوہری طاقتوں کے حامل دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اُس وقت بھاری ہتھیاروں، ڈرونز اور فضائی حملےشروع کیے، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کا الزام پاکستان پر لگا دیا تھا، پاک-بھارت جنگ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اچانک جنگ بندی کا اعلان پر ختم ہوئی۔

اب، کچھ بالی ووڈ فلم ساز اس جنگ کو مالی فائدے کا ذریعہ سمجھ رہے ہیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف اپنی فوجی کارروائی کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا، جو ہندی زبان میں اس سرخ رنگ کو کہا جاتا ہے جو شادی شدہ ہندو عورتیں ماتھے پر لگاتی ہیں۔

اس نام کو پہلگام میں 22 اپریل کے حملے میں بیوہ ہونے والی خواتین کا بدلہ لینے کے لیے دہلی کے عزم کی علامت کے طور پر دیکھا گیا، جس واقعے نے دشمنی کو ہوا دی۔

فلم اسٹوڈیوز نے اس آپریشن سے جڑے کئی نام رجسٹر کرائے ہیں، جن میں مشن سندور، سندور: دی ریونج، دی پہلگام ٹیرر اور سندور آپریشن شامل ہیں۔

ہدایتکار وویک اگنی ہوتری نے کہا ہے کہ یہ ایک ایسی کہانی ہے جسے سنایا جانا چاہیے، اگر یہ ہالی ووڈ ہوتا تو وہ اس موضوع پر 10 فلمیں بنا چکے ہوتے، لوگ جاننا چاہتے ہیں پردے کے پیچھےاصل میں کیا ہوا۔

رنگین بیانیہ

ہندو قوم پرست اگنی ہوتری کی 2022 میں ریلیز ہونے والی فلم دی کشمیر فائلز، جو 1990 کی دہائی میں کشمیری ہندوؤں کی نقل مکانی پر مبنی تھی، باکس آفس پر کامیاب رہی تھی۔

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اگنی ہوتری کی فلم کو خوب سراہا ہے حالانکہ اس فلم میں بھارت کی اقلیتی مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت کو ہوا دینے کا الزام لگا ہے۔

جب سے ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی نے 2014 میں اقتدار سنبھالا ہے، ناقدین کا ماننا ہے کہ بالی ووڈ ان کی حکومتی نظریات کو بڑھاوا دے رہا ہے۔

فلم نقاد اور اسکرین رائٹر راجا سین نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جنگ چھیڑنے کی کوشش کی اور پھر جب مسٹر ٹرمپ نے کہا تو ہم خاموش ہو گئے۔ تو یہاں بہادری کہاں ہے ؟

موقع پرستی پر تنقید

ہدایتکار انیل شرما، جو اشتعال انگیز فلموں کے لیے جانے جاتے ہیں، انہوں نے پہلگام حملے سے متعلق فلمیں بنانے کی دوڑ پر تنقید کی ہے۔

انیل شرما نے کہا کہ یہ بھیڑ چال ہے، یہ موسمی فلم ساز ہیں، ان کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی واقعے کا انتظار نہیں کرتا کہ وہ ہو اور میں اس پر فلم بنا دوں، ایک موضوع کو جذبات جگانے چاہئیں، تب جا کر سینما چلتا ہے۔

انیل شرما کی ایکشن فلم غدر: ایک پریم کتھا (2001) اور اس کا سیکوئل غدر 2 (2023)، دونوں میں سنی دیول مرکزی کردار میں تھے اوران فلموں نے خوب نام کمایا۔

بالی ووڈ میں، فلم ساز اکثر قومی تعطیلات جیسے یوم آزادی کے آس پاس فلمیں ریلیز کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جب حب الوطنی کا جذبہ عروج پر ہوتا ہے۔ فائٹر، جس میں ہرتیک روشن اور دپیکا پڈوکون نے کام کیا، بھارت کے یوم جمہوریہ سے ایک دن پہلے 25 جنوری کو ریلیز کی گئی۔

مسلم مخالف تعصب

اگرچہ وہ فلم تاریخی واقعہ نہیں تھی، لیکن اس میں بھارت کے 2019 میں پاکستان کے بالاکوٹ پر فضائی حملے کا حوالہ نمایاں تھا۔

فلم فائٹر کو ملا جلا ردعمل ملا، لیکن اس نے بھارت میں 2.8 کروڑ ڈالر کا بزنس کیا اور ہندی فلمز میں سال کی چوتھی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بنی۔

رواں برس چھاوا، جو مرہٹھا سلطنت کے حکمران سمبھاجی مہاراج کی زندگی پر مبنی ڈرامہ ہے، اب تک کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بنی ہے۔ اسے بھی مسلمانوں کے خلاف تعصب کو ہوا دینے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

راجا سین کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سینما مسلمانوں کو اور ان کے حکمرانوں کو پُرتشدد انداز میں پیش کر رہا ہے، کہانی سنانے والوں کو ذمہ داری کے ساتھ فیصلہ کرنا چاہیے کہ کون سی کہانیاں سنائی جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلم ساز وہ موضوعات چننے سے کترا رہے ہیں جو حکومت کے خلاف ہوں۔

اگر عوام کو درجنوں ایسی فلموں سے بھر دیا جائے جن کا مقصد صرف ایک ایجنڈا پر کام کرنا ہو اور دوسری طرف کو اپنی بات کہنے کی اجازت نہ ہو، تو یہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات عوامی شعور میں سرایت کر جاتے ہیں۔

امن پر مبنی حب الوطنی

نامور ہدایتکار راکیش اوم پرکاش مہرا نے کہا کہ اصل حب الوطنی وہ ہے جو فلم کے ذریعے امن اور ہم آہنگی کو فروغ دے۔

راکیش اوم پرکاش مہرا کی 2006 میں بننے والی فلم’رنگ دے بسنتی’ (2006) نے نیشنل فلم ایوارڈ برائے بہترین مقبول فلم جیتا اور اسے گولڈن گلوب ایوارڈز اور اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بھارت کی سرکاری انٹری کے طور پر منتخب کیا گیا۔

راکیش اوم پرکاش مہرا نے سوال اُٹھایا کہ ہم امن کیسے حاصل کر سکتے ہیں اور ایک بہتر معاشرہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ ہم اپنے پڑوسیوں سے محبت کرنا کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ میرے لیے، یہی حب الوطنی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025