• KHI: Partly Cloudy 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 20°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C

سیکڑوں ریٹائرڈ اسرائیلی سیکیورٹی افسران کا ٹرمپ سےغزہ میں جنگ بندی کیلئے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ

شائع August 4, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سابق سربراہان سمیت سیکڑوں ریٹائرڈ سیکیورٹی افسران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ کر ان سے غزہ میں فوری طور پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق لگ بھگ 600 ریٹائرڈ سیکیورٹی افسران نے ٹرمپ کے نام اپنے خط میں کہا کہ’ ہمارا پیشہ ورانہ فیصلہ یہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے کوئی اسٹریٹجک خطرہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ’ اسرائیلیوں کی ایک بڑی اکثریت کے ساتھ آپ کی ساکھ آپ کو وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت کو صحیح سمت میں لے جانے کی صلاحیت دیتی ہے کہ جنگ ختم کریں، یرغمالیوں کو واپس لائیں، اور مصائب کو روکیں۔’

یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اطلاعات کے مطابق نیتن یاہو غزہ میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے پر زور دے رہے ہیں جبکہ حماس کے ساتھ بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

جنگ اور جانی نقصان کی تفصیلات

اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد غزہ میں ایک تباہ کن جنگ شروع کی تھی، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو غزہ میں یرغمال بنا لیا گیا تھا، حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اس کے بعد سے غزہ میں اسرائیل کے فوجی حملوں کے نتیجے میں60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

غزہ میں فاقہ کشی اور عالمی ردعمل

اسرائیل کی جانب سے غزہ میں داخل ہونے والی چیزوں پر عائد سخت پابندیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قحط پھیل رہا ہے، وزارت کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 180 افراد، جن میں 93 بچے بھی شامل ہیں، غذائی قلت سے شہید ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ ایجنسیوں نے کہا کہ غزہ میں ’ قحط کا بدترین منظر نامہ سامنے آ رہا ہے۔’

ایک اسرائیلی عہدیدار نے،جسے مقامی میڈیا نے وسیع پیمانے پر رپورٹ کیا، کہا کہ نیتن یاہو ’ حماس کی فوجی شکست’ کے ذریعے یرغمالیوں کو آزاد کرانے پر کام کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ غزہ میں ایک نئے تصادم کا امکان اسرائیل کے اتحادیوں کو مزید ناراض کر سکتا ہے جو فوری جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں کیونکہ فلسطینیوں کے بھوک یا غذائی قلت سے شہید ہونے کی خبروں سے دنیا بھر میں دکھ اور صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

یرغمالیوں کے خاندانوں کی حمایت کرنے والے مرکزی گروپ نے نئے فوجی حملے کے خیال کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ نیتن یاہو اسرائیل اور یرغمالیوں کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔’

یہ نکتہ ٹرمپ کو لکھے گئے خط میں موساد کے سابق سربراہ تامیر پردو، شن بیت (اسرائیل کی داخلی خفیہ سروس) کے سابق سربراہ آمی ایالون، سابق وزیر اعظم ایہود بارک، اور سابق وزیر دفاع موشے یعلون سمیت دیگر افراد نے واضح طور پر بیان کیا، ایالون نے کہا کہ’ ابتدا میں یہ جنگ ایک منصفانہ جنگ، ایک دفاعی جنگ تھی، لیکن جب ہم نے تمام فوجی مقاصد حاصل کر لیے، تو یہ جنگ ایک منصفانہ جنگ نہیں رہی۔’

ان سابق اعلیٰ رہنماؤں کا تعلق کمانڈرز فار اسرائیل سیکیورٹی (سی آئی ایس) گروپ سے ہے، جس نے ماضی میں بھی حکومت پر یرغمالیوں کی واپسی کو محفوظ بنانے پر توجہ دینے پر زور دیا تھا۔

انہوں نے امریکی صدر کو لکھا کہ’ غزہ جنگ بند کرو! سی آئی ایس جو سابق جرنیلوں اور موساد، شن بیت، پولیس، اور سفارتی کور کے ہم پلہ افراد کا اسرائیل کا سب سے بڑا گروپ ہے، کی جانب سے ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ غزہ جنگ ختم کریں، آپ نے یہ لبنان میں کیا تھا، اب غزہ میں بھی ایسا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔’

اسرائیل کو بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کا سامنا ہے، کیونکہ غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور فلسطینیوں کے مصائب نے غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ دنیا بھر میں کیے گئے سروے سے پتا چلتا ہے کہ عوامی رائے اسرائیل کے بارے میں تیزی سے مزید منفی ہو رہی ہے، جو مغربی رہنماؤں پر کارروائی کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025