اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن کی غزہ پر قبضے کی مخالفت، اقوام متحدہ کا منصوبہ فوری روکنے کا مطالبہ
صہیونی فوج کے سربراہ اور اسرائیلی اپوزیشن نے سیکیورٹی و سیاسی کابینہ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مخالفت کردی جبکہ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے منصوبے پر عملدرآمد فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے، برطانوی وزیراعظم نے بھی غزہ پر قبضے کے منصوبے کو غلط قرار دیتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مخالفت کی تھی۔
اسرائیلی نشریاتی اداروں کے مطابق اعلیٰ فوجی کمانڈر نے اس اقدام کی مخالفت اس بنیاد پر کی کہ اس سے باقی ماندہ مغویوں کی جان خطرے میں پڑ جائے گی، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے، اور یہ اقدام اسرائیلی فوجیوں کو تھکا دے گا جبکہ اسرائیل کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا۔
رپورٹ کے مطابق ایال زمیر نے اس کے بجائے غزہ کی پٹی کے گرد اضافی محاصرہ کرنے کی تجویز دی، تاہم اس میں وسیع پیمانے پر ریزرو فوجیوں کی طلبی شامل نہ ہو۔
ادھر، اسرائیلی حزبِ اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی سیکیورٹی کابینہ کی منظوری کو ایسا سانحہ قرار دیا جو مزید سانحات کو جنم دے گا۔
یائر لاپڈ نے کہا کہ ’دائیں بازو کے وزیر نیشنل سیکیورٹی ایتامار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے نیتن یاہو کو ایسے اقدام کی طرف دھکیل دیا ہے جو کئی ماہ تک جاری رہے گا، یرغمالیوں اور فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بنے گا، اسرائیلی عوام پر اربوں شیکل کا مالی بوجھ ڈالے گا اور اسرائیل کو سفارتی تنہائی کا شکار کر دے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہی تو حماس چاہتی تھی کہ اسرائیل ایک ایسے بے مقصد قبضے میں پھنس جائے جس کا کوئی واضح ہدف نہ ہو اور جس کے بعد کے حالات کا کوئی نقشہ نہ بنایا گیا ہو، اور جس کا انجام کوئی نہیں جانتا‘۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹرک نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی حکومت کا غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ فوری طور پر روکا جانا چاہیے‘۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ منصوبہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے اس حکم کے منافی ہے جس میں اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے قبضے کا جلد از جلد خاتمہ کرے، یہ دو ریاستی حل پر متفقہ عمل درآمد اور فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کی راہ میں رکاوٹ ہے‘۔
برطانیہ اور آسٹریلیا کا اسرائیل کو اقدام سے باز رہنے کا مشورہ
علاوہ ازیں، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اسرائیل کا غزہ شہر پر قبضے کا منصوبہ ’غلط‘ ہے اور اس پر فوری نظرِ ثانی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’یہ اقدام اس تنازع کے خاتمے یا یرغمالیوں کی رہائی میں کوئی مدد نہیں دے گا بلکہ مزید خونریزی کا باعث بنے گا‘۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانیہ کی جونیئر توانائی وزیر میاٹا فہن بولا نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں یہ فیصلہ غلط ہے اور امید کرتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت اس پر نظرِ ثانی کرے گی‘۔
ادھر آسٹریلیا نے بھی اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ’اس راستے پر نہ چلے‘، وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے بیان میں کہا کہ ’آسٹریلیا، اسرائیل سے کہتا ہے کہ اس راستے پر نہ چلے، جو صرف غزہ میں انسانی المیے کو مزید بدتر کرے گا‘۔
آسٹریلیا نے اب تک برطانیہ، کینیڈا اور فرانس جیسے مغربی اتحادیوں کی طرح فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا، لیکن کہا ہے کہ ’مناسب وقت‘ پر فیصلہ کیا جائے گا، اور ساتھ ہی اسرائیلی اقدامات پر تنقید میں اضافہ کیا ہے۔












لائیو ٹی وی