’بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا روک ٹوک استعمال کیلئے چھوڑے‘، پاکستان کا عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم

شائع August 11, 2025
— فائل فوٹو؛ ڈان
— فائل فوٹو؛ ڈان

وفاقی حکومت نے ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) کے فیصلے کا خیرمقدم کیا، جس میں سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح سے متعلق فیصلہ جاری کیا گیا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ بھارت عام طور پر مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے بلا روک ٹوک استعمال کیلئے چھوڑے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی ثالثی عدالت نے 8 اگست کو سنایا گیا فیصلہ اپنی ویب سائٹ پر جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا کہ عدالت کا فیصلہ حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت نے اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام بغیر ثبوت کے اسلام آباد پر عائد کیا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارت نے بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کردیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے پانی کے اپنے حصے کی فراہمی روکنے کی کسی بھی کوشش کو ’جنگی اقدام‘ قرار دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔

بعد ازاں پاکستان نے 1969 کے ویانا کنونشن برائے معاہدات کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتی کارروائی پر غور کا اعلان کیا تھا۔

جون میں پی سی اے کے ایک اضافی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بھارت معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، تاہم بھارت نے اعلان کیا کہ وہ اس عدالت یا اس کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتا۔

ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت کے آج جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ عدالت نے 8 اگست کو ایک فیصلہ جاری کیا جو پاکستان کی جانب سے 19 اگست 2016 کو بھارت کے خلاف دائر کردہ ثالثی کے نتیجے میں سامنے آیا، یہ کارروائی سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل IX کے تحت کی گئی تھی۔

فیصلے میں آرٹیکل 3 (مغربی دریاؤں سے متعلق شق) کے حوالے سے کہا گیا کہ بنیادی اصول یہ ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے بلا رکاوٹ استعمال کے لیے بہنے دے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اس اصول کو مخصوص استثنیٰ حاصل ہے، جن میں پن بجلی پیدا کرنے کی گنجائش بھی شامل ہے، لیکن اس استثنیٰ کی سختی سے تشریح کی جانی چاہیے، رن آف دی ریور ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کے ڈیزائن اور آپریشن کو معاہدے کی شرائط کے مطابق ہونا چاہیے، نہ کہ اس کے مطابق جو بھارت ’مثالی‘ یا ’بہترین‘ طریقہ سمجھتا ہو۔

مزید کہا گیا کہ اس حوالے سے فریقین کے حقوق اور ذمہ داریوں میں توازن سے متعلق سوالات کو معاہدے کے نوٹی فکیشن، اعتراض اور تنازعات کے حل کے طریقہ کار کے ذریعے طے کیا جانا چاہیے تاکہ معاہدے کے مقاصد اور باہمی تعاون کی ذمہ داریوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔

عدالت نے کہا کہ اب تک بھارت نے ثالثی کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا اور بار بار عدالت کی صلاحیت پر اعتراض کیا، تاہم عدالت نے یہ معاملہ متعدد مواقع پر زیرِ غور لایا ہے۔

تاہم، ان کارروائیوں کے دوران عدالت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ بھارت کو تمام امور سے مکمل طور پر آگاہ رکھا جائے اور اسے شرکت کا موقع دیا جائے۔

اس کے باوجود، عدالت نے دستیاب مواد، کمیشن کے ریکارڈ، فریقین کے درمیان خط وکتابت، معاہدے کے تحت ماضی کی تنازعات کے حل کی کارروائیوں میں بھارت کی جمع کردہ آرا سے بھارت کے مؤقف کو سمجھنے اور مدنظر رکھنے کی کوشش کی۔

عدالت نے مزید کہا کہ اس نے پاکستان کے دعووں کی درستگی جانچنے کے لیے اضافی اقدامات کیے، جن میں پاکستان سے مزید تحریری جواب طلب کرنا، سماعت سے پہلے اور دوران سوالات کرنا، پاکستان سے سندھ طاس معاہدے اور مستقل انڈس کمیشن کے حوالے سے تاریخی شواہد پیش کرنے کا مطالبہ اور ایسے عوامی ریکارڈ اور عدالتی فیصلے دیکھنا شامل ہے جو پاکستان نے پیش نہیں کیے تھے۔

پی سی اے نے وضاحت کی کہ 8 اگست کا فیصلہ معاہدے کی مجموعی تشریح اور اطلاق سے متعلق سوالات کا احاطہ کرتا ہے، جن میں آرٹیکل 3 اور چوتھے ضمیمہ کا آٹھواں پیراگراف (جو مغربی دریاؤں پر بھارت کے نئے رن آف دی ریور ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس سے متعلق ہے) بھی شامل ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ فیصلے میں اس سے متعلق ایک سوال پر بھی بات کی گئی ہے کہ معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کے اداروں (یعنی ثالثی عدالتوں اور غیر جانبدار ماہرین) کے فیصلوں کی قانونی حیثیت کیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ فریقین پر لازم ہے اور اس کے خلاف کوئی اپیل نہیں ہو سکتی۔

دوسری جانب، ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت کا یہ فیصلہ اس وقت خاص اہمیت رکھتا ہے جب بھارت نے حال ہی میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، اور اس سے قبل ثالثی عدالت کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا، یہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، وہ یہ بھی توقع رکھتا ہے کہ بھارت فوری طور پر معاہدے کے معمول کے طریقہ کار کو بحال کرے گا اور ثالثی عدالت کے اعلان کردہ فیصلے پر دیانت داری سے عمل کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025