• KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Sunny 21.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 20.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.9°C
  • LHR: Sunny 21.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 20.2°C

بھارتی چاول پر امریکی محصولات، پاکستان کے لیے نئی راہیں کھل گئیں

شائع August 12, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

امریکا کی جانب سے بھارتی باسمتی چاول پر بھاری ٹیکس عائد ہونے سے پاکستانی برآمدات کو نمایاں فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارتی مصنوعات بشمول باسمتی چاول پر 50 فیصد محصول عائد کیے جانے سے امریکا میں تجارتی بہاؤ کی سمت بدل گئی ہے، جس نے پاکستان کو امریکی چاول کی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کا موقع فراہم کیا ہے۔

پاکستان کے باسمتی چاول کی برآمدات میں حالیہ برسوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ریپ) کے مطابق مالی سال 2024 میں پاکستان نے تقریباً 7 لاکھ 72 ہزار 725 ٹن باسمتی چاول برآمد کیے، جن سے 87 کروڑ 69 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا، جو پچھلے مالی سال کے 5 لاکھ 95 ہزار 120 ٹن (مالیت 65 کروڑ 4 لاکھ ڈالر) سے کہیں زیادہ ہے، فی ٹن اوسط برآمدی قیمت بھی ایک ہزار 92 ڈالر سے بڑھ کر ایک ہزار 134 ڈالر تک پہنچ گئی۔

گلوبل ٹریڈ پلیٹ فارم وولزا کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے دوران امریکا، پاکستان کی کل باسمتی برآمدات کا 24 فیصد حصہ رہا جو 1 ہزار 519 شپمنٹس پر مشتمل تھا۔

اس کے بعد اٹلی 14 فیصد (908 شپمنٹس) اور برطانیہ 11 فیصد (716 شپمنٹس) کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، مجموعی طور پر یہ تینوں مارکیٹیں پاکستان کی باسمتی چاول کی برآمدات کا تقریباً 49 فیصد استعمال کرتی ہیں۔

پاکستان اس وقت 110 سے زائد ممالک کو باسمتی چاول برآمد کر رہا ہے جن میں دیگر اہم مارکیٹیں آسٹریلیا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، نیدرلینڈز اور جرمنی شامل ہیں۔

امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں امریکا میں چاول کی درآمدات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، سال 1993/94 میں یہ شرح 7 فیصد تھی جو 2022/23 میں بڑھ کر 25 فیصد سے زیادہ ہوگئی، ان درآمدات میں 60 فیصد سے زائد خوشبودار اقسام ایشیا سے آتی ہیں، جن میں زیادہ تر تھائی لینڈ کا جیسمین اور بھارت و پاکستان کا باسمتی شامل ہے۔

اگرچہ امریکا میں بھی خوشبودار چاول پیدا ہوتے ہیں، مگر ان کا معیار اور خوشبو ایشیائی چاول سے مختلف ہے، یو ایس ڈی اے کا اندازہ ہے کہ آنے والے برسوں میں خوشبودار چاول کی درآمدات میں مزید اضافہ ہوگا۔

یہ محصولاتی تنازع اس وقت پیدا ہوا جب امریکا نے بھارت کے تجارتی اور توانائی تعلقات روس کے ساتھ محدود کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں کئی بھارتی برآمدات، بشمول باسمتی چاول، دواساز مصنوعات اور الیکٹرانکس پر بھاری محصولات لگا دیے گئے۔

اگرچہ کچھ شعبوں کو بعد میں استثنا دے دیا گیا، لیکن باسمتی چاول بدستور 50 فیصد مکمل محصول کے تحت رہا، اس کے برعکس پاکستانی باسمتی چاول پر ابھی بھی صرف 19 فیصد محصول عائد ہے، جو اسے امریکی مارکیٹ میں نمایاں قیمت کا فائدہ دیتا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق محصولات میں اس اضافے سے بھارت کی امریکا کو باسمتی برآمدات میں 50 سے 80 فیصد کمی آسکتی ہے اور قیمتیں تقریباً ایک ہزار 800 ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچ سکتی ہیں، اس کے مقابلے میں پاکستانی باسمتی کی قیمت تقریباً ایک ہزار 450 ڈالر فی میٹرک ٹن ہے، جو اسے امریکی درآمد کنندگان اور خوردہ فروشوں کے لیے زیادہ مسابقتی بناتی ہے۔

امریکا بھر کے خوردہ فروش پہلے ہی پاکستانی باسمتی چاول میں بڑھتی دلچسپی کی اطلاع دے رہے ہیں۔

اسپرنگ فیلڈ، ورجینیا میں سپر حلال گروسری کے سیلز مین خان محمد نے بتایا کہ پاکستانی چاول پہلے سے ہی مقبول ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025