اسٹیٹ بینک کے ڈیجیٹائزیشن اقدامات کے باوجود ایس ایم ای نادہندگی میں اضافہ

شائع August 12, 2025
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری شعبے (ایس ایم ای) میں قرضوں کی عدم ادائیگی کی شرح مالی سال 2025 کی تیسری سہ ماہی کے دوران مسلسل بڑھتی رہی، حالانکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور حکومت نے فنانس تک رسائی بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایس بی پی کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ جنوری تا مارچ مالی سال 2025 میں ایس ایم ایز کے نادہندہ قرضوں (این پی ایل) کا تناسب بڑھ کر 15.39 فیصد ہو گیا، جو پچھلی سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر 2025) میں 14.16 فیصد تھا، نادہندگی میں یہ مسلسل اضافہ ایک مشکل مالیاتی ماحول کی نشاندہی کرتا ہے، حالانکہ ایس ایم ایز کو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا جاتا ہے۔

مالیاتی شعبہ بلند این پی ایل کو ایس ایم ای فنانسنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتا ہے، بینک اس شعبے کو قرض دینے سے ہچکچاتے ہیں، نہ صرف کریڈٹ رسک کی وجہ سے بلکہ اس لیے بھی کہ حکومتی سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری زیادہ منافع بخش اور محفوظ سمجھی جاتی ہے، اس وقت بینکوں کے تقریباً 60 فیصد اثاثے ملکی بانڈز میں لگے ہوئے ہیں، جو ترقی پذیر معیشتوں میں تشویش کی حد 20 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔

ایس ایم ای فنانسنگ میں رکاوٹیں دور کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے ’چیلنج فنڈ برائے ٹیکنالوجی اپنانے اور ایس ایم ای بینکنگ کی ڈیجیٹلائزیشن (سی ایف ایس)‘ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، اس فنڈ کا مقصد بینکوں کو جدید ٹیکنالوجی پر مبنی حل تیار کرنے میں مدد دینا ہے تاکہ ایس ایم ایز کے لیے مالیاتی خدمات تک رسائی میں اضافہ ہو۔

اس اسکیم کے تحت گرانٹ کا حجم ہر تجویز کی مالی ضرورت کے مطابق طے ہوگا، ہر بینک صرف ایک گرانٹ حاصل کر سکے گا اور اسے منصوبے کی کل لاگت کا 15 فیصد خود برداشت کرنا ہوگا، ہر منصوبے پر عملدرآمد کی مدت آٹھ ماہ سے زیادہ نہیں ہوگی۔

مارچ 2025 تک ایس ایم ای شعبے کو دیے گئے ورکنگ کیپیٹل قرضوں کا مجموعی حجم 311.33 ارب روپے رہا جو دسمبر 2024 میں 332.8 ارب روپے تھا، جس سے قلیل مدتی قرضوں میں کمی ظاہر ہوتی ہے، سہ ماہی کے اختتام پر شعبے میں فکسڈ سرمایہ کاری 2.42 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ زیادہ تر قرضہ قلیل مدتی ہوتا ہے جبکہ طویل مدتی سرمایہ کاری پیچھے رہ رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025