وزیر خزانہ کی شراکت داروں کو سماجی فلاحی منصوبوں کے آغاز کو تیز کرنے کی ہدایت
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وزارتوں اور شراکت دار اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 3 بڑے سماجی فلاحی منصوبوں (توانائی بچانے والے سبسڈی والے پنکھے، اسکل ڈیولپمنٹ بانڈ اور چھوٹے کسانوں کے لیے قرضوں کی قومی اسکیم ) کے آغاز کو تیز کریں، ان منصوبوں کو آئندہ ہفتوں میں وزیرِاعظم کی جانب سے متعارف کرایا جائے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبے توانائی کے مؤثر استعمال، نوجوانوں کی روزگار سے متعلق مہارتوں کے فروغ اور زرعی مالیات کے شعبے میں عملی نتائج فراہم کرنے کے لیے ہیں اور ان پر عمل درآمد ریگولیٹرز، مالیاتی اداروں اور تکنیکی شراکت داروں کے قریبی تعاون سے کیا جائے گا۔
پنکھا تبدیلی پروگرام
پہلا منصوبہ فین ریپلیسمنٹ پروگرام ہے، جو صارفین کو موجودہ سیلنگ فینز کو توانائی کے مؤثر ماڈلز سے تبدیل کرنے کے لیے سستی اسلامی فنانسنگ فراہم کرے گا اور یہ پورا عمل ڈیجیٹل طریقے سے ہوگا، ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے صارفین کی رجسٹریشن، قرض کے لیے درخواست، منظور شدہ مینوفیکچررز کے پنکھوں کا انتخاب اور ادائیگی ممکن ہوگی۔
حکومت نے اس پروگرام کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے ہیں، تاکہ ملک میں نصب 14 کروڑ 70 لاکھ پرانے پنکھوں میں سے بتدریج 8 کروڑ 80 لاکھ یعنی 60 فیصد کو تبدیل کیا جا سکے، اگلے 10 سال میں یہ تبدیلی 6 ہزار سے 7 ہزار میگاواٹ تک بجلی بچانے اور گرمیوں کے دوران 11 ہزار میگاواٹ تک پہنچنے والے کولنگ لوڈ کے خلاف کیپیسٹی چارجز میں کمی کا باعث بنے گی۔
قرضے کراچی انٹربینک آفرڈ ریٹ (کائبور) پلس 2 فیصد پر فراہم کیے جائیں گے، جس کے لیے حکومت کی جانب سے 10 فیصد فرسٹ لاس گارنٹی ہوگی، قسطوں کی وصولی بجلی کے بلوں کے ذریعے کی جائے گی جسے ڈسکوز، کے-الیکٹرک اور پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) کے تعاون سے آن-بل فنانسنگ میکaنزم کے تحت نافذ کیا جائے گا۔
پنجاب آئی ٹی بورڈ (پی آئی ٹی بی) حقیقی وقت میں پی آئی ٹی سی کے فراہم کردہ ڈیٹا سے فائدہ اٹھا کر ڈیجیٹل آن بورڈنگ کا انتظام کرے گا۔
فی پنکھا اوسط لاگت 10 ہزار 500 روپے ہوگی اور ادائیگی کی مدت فنانسنگ کے طریقہ کار کے مطابق 6 سے 18 ماہ تک ہوگی، ابتدائی طور پر یہ پروگرام 2 کروڑ 20 لاکھ ایسے صارفین کو ٹارگٹ کرے گا جن کی ادائیگی کی تاریخ بہتر اور قابل اعتماد ہو۔
اسکل ڈیولپمنٹ بانڈ
دوسرا منصوبہ پاکستان اسکلز امپیکٹ بانڈ (پی ایس آئی بی) ہے، جو ملک کا پہلا نتائج پر مبنی فنانسنگ انسٹرومنٹ ہوگا اور اسے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے والا پیش رو قرار دیا جا رہا ہے، 35 لاکھ ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ سے تیار کردہ اس پائلٹ منصوبے کے ذریعے مہارتوں کی تربیت کو روزگار سے منسلک کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بانڈ جدید فنانسنگ کی مثال قائم کرے گا اور دنیا بھر سے آؤٹ کم فنڈرز کو متوجہ کرے گا، تمام امپیکٹ فنانسنگ 6 قومی ترجیحی ستونوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوگی اور کئی پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) میں کردار ادا کرے گی۔
کسانوں کے لیے کریڈٹ اسکیم
تیسرا منصوبہ نیشنل سبسِسٹنس فارمرز سپورٹ اسکیم (این ایس ایف ایس ایس) ہے جو چھوٹے کسانوں (جن کی ملکیت یا کاشت شدہ زمین 12.5 ایکڑ تک ہے) کے لیے بغیر ضمانت کے ڈیجیٹل قرضوں کی فراہمی ممکن بنائے گا۔
زمین سے متعلقہ سیٹلائٹ ڈیٹا، جو لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم (ایل آئی ایم ایس) سے حاصل ہوگا، بینکوں کے کریڈٹ اسکورنگ ماڈلز میں شامل کیا جائے گا تاکہ معقول شرحِ سود پر بیج و کھاد وغیرہ کے لیے فنانسنگ کی جا سکے۔
اس اسکیم کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان، کمرشل بینکوں اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تعاون سے عملی جامہ پہنائے گا اور ایک مرکزی پورٹل کے ذریعے (جسے پی آئی ٹی بی چلائے گا) صارفین کو مکمل ڈیجیٹل سہولت فراہم کی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ زرعی قرضوں کے فیصلے قومی سطح پر اسپیس ٹیکنالوجی کے ذریعے کیے جائیں گے، چونکہ 97 فیصد کسان 12.5 ایکڑ کے زمرے میں آتے ہیں، اس اقدام سے دیہی روزگار، زرعی پیداوار اور مالی شمولیت میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ فوری تیاریوں کو مکمل کریں اور کہا کہ بروقت عمل درآمد حکومت کی کارکردگی اور شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے عزم کا مظہر ہوگا۔













لائیو ٹی وی