سوات: اسکول پرنسپل کے بروقت فیصلے نے 900 سے زائد طلبا کی زندگیاں بچا لیں
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں مقامی اسکول کے پرنسپل سعید احمد کے بروقت فیصلے نے تقریبا 900 طلبا کی زندگیوں کو بچا لیا ہے۔
ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کی رپورٹ کے مطابق سوات میں مقامی اسکول کے 59 سالہ اسکول پرنسپل سعید نے بتایا کہ صبح 9 بجے میں نے قریبی نالے پر ایک آخری نظر ڈالی اور محسوس کیا کہ مسلسل بارش کے باعث نالے کے کناروں پانی باہر نکلنے والا ہے، اس کے بعد میں نے تقریبا 900 طلبا کو فورا اسکول سے نکل جانے کا حکم دیا۔
صرف 15 منٹ کے اندر تمام بچے اور اساتذہ اسکول سے نکل گئے، کچھ ہی دیر کے بعد سیلاب اسکول سے ٹکرایا اور عمارت کا نصف حصہ، بیرونی دیوار اور کھیل کا میدان اپنے ساتھ بہا کر لےگیا۔
مقامی کونسلر سرور خان نے کہا کہ 15 اگست کو جب سیلاب نے ہمارے گاؤں اور ملحقہ علاقوں کو نشانہ بنایا تو اسکول میں تقریبا 900 بچے موجود تھے، پرنسپل کے بروقت فیصلے نے 900 زندگیاں بچا لیں۔
یہ اسکول ان درجنوں تعلیمی اداروں میں شامل ہے جو صوبے میں آنے والے حالیہ سیلاب میں تباہ ہوئے ہیں، حکام کے مطابق صرف گزشتہ 3 دنوں میں 350 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
12 سال سے پرنسپل کے فرائض انجام دینے والے سعید احمد نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہی عمارت جولائی 1995 کے سیلاب میں بھی تباہ ہوئی تھی، اُس وقت گرمیوں کی تعطیلات تھیں، اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا، جب میں نے بچوں کو اسکول سے نکالنے کا فیصلہ کیا تو وہ واقعہ بھی میرے ذہن میں تھا۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ 2022 میں تباہ کن سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا تھا، جس میں ایک ہزار 700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور تقریبا 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔












لائیو ٹی وی