یوم آزادی پر بلوچستان میں خودکش حملے کا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، سرفراز بگٹی

شائع August 18, 2025
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو تفصیلات بتا رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو تفصیلات بتا رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے ایک مبینہ خودکش حملہ آور کو گرفتار کر کے یومِ آزادی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کو ناکام بنا دیا۔

کوئٹہ میں دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ 14 اگست کو خودکش حملہ آور ان معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے والے تھے، جو یومِ آزادی منا رہے تھے۔

انہوں نے سیکیورٹی اداروں، محکمہ انسداد دہشت گردی بلوچستان اور پولیس کو صوبے کو بڑی تباہی سے بچانے پر سراہا، انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ مجید بریگیڈ کے کسی عہدیدار کو گرفتار کیا گیا، یہ پاکستان اسٹڈیز کا لیکچرار ہے، اندازہ کریں کہ کتنے بچوں کو اس نے ورغلایا ہوگا، یہ شخص دہشت گردوں کا علاج اپنے گھر پر کرواتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ منظم انداز میں پاکستان کو توڑنے کی سازش کی جارہی ہے، اس طرح پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ ہماری ایجنسیاں، حکومت اور ہر کوئی پریشان ہے، اس دہشت گردی کو کچھ اور نام دیا جاتا ہے، ایسے لوگ جن کے رشتہ دار کسی عسکریت پسند تنظیم کا حصہ بنتے ہیں تو ان کے اہل خانہ کسی کو اطلاع نہیں دیتے، حالانکہ ایسے لوگ تربیت لے کر واپس گھر بھی آتے ہوں گے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ اب ایسا نہیں چلے گا، ایسے لوگوں کے اہل خانہ کو حکومت کا اطلاع دینا ہوگی، ورنہ یہ سمجھا جائے گا کہ پورا خاندان ملا ہوا ہے، والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں کہ وہ کس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزم نے کئی انکشافات کیے ہیں، مجید بریگیڈ کئی ٹیئرز میں کام کرتی ہے، یہ لوگوں کو ورغلا کر انہیں تربیت دیتے ہیں، انہیں خودکش حملہ آور بناتے ہیں، ایک ٹیئر میں پولیس، لیویز، فورسز کے اہلکاروں کو قتل کرنے پر پیسے دیے جاتے تھے، پنجاب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بھی ٹارگٹ کرنے پر انہیں پیسے دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہم اس کے ساتھیوں تک بھی پہنچیں گے، مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس سے قبل ایسا تاثر بنایا گیا تھا کہ فوج اور سرمچاروں کے درمیان جنگ یا لڑائی چل رہی ہے، ہم نے ایک پورا سیل بنایا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایک گرفتار شخص کا ریکارڈ شدہ بیان بھی جاری کیا، جس نے کہا کہ اس نے قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز اور پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ہے، اور گریڈ 18 کے لیکچرار کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس شخص نے مزید کہا کہ اس کی بیوی بھی سرکاری ملازم ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ گرفتار لیکچرار کا محدود اعترافی بیان اس لیے جاری کیا تاکہ جاری تحقیقات متاثر نہ ہوں۔

انہوں نے نومبر 2024 کے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن بم دھماکے کا ذکر کیا، جس میں 32 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور 50 سے زائد زخمی ہوئے اور بتایا کہ گرفتار لیکچرار مبینہ طور پر اس حملے میں سہولت کاری میں ملوث تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس (لیکچرار) نے حملہ آور کو موٹر سائیکل پر بٹھایا اور ریلوے اسٹیشن کے قریب اتارا، اور اس کے بعد اسے ایک اور ہینڈلر کے حوالے کیا جو ریلوے اسٹیشن سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں شورش کے مسئلے کو بعض لوگ ’محرومی‘ سے جوڑتے ہیں، اس پر وزیراعلیٰ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ یہ لوگ کیسے محروم ہیں؟ ملزم کی ماں اب بھی پنشن لے رہی ہے جس کا مطلب ہے وہ بھی سرکاری ملازم تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس کی بیوی بھی سرکاری ملازم ہے، وہ خود گریڈ 18 کا افسر ہے، پاکستانی اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کر کے پی ایچ ڈی کی، بھائی ریکوڈک منصوبے میں ملازم ہے، اس کا مطلب ہے وہ کسی طرح محروم نہیں تھا۔

یونیورسٹی لیکچرار کا ریاست سے غداری کا اعتراف

وزیراعلیٰ بلوچستان نے گرفتار شخص کا ایک ریکارڈ شدہ بیان بھی چلایا، جس میں اس نے کہا کہ قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز اور پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے، اور گریڈ 18 میں بطور لیکچرار تعینات ہے، اس شخص نے بتایا کہ اس کی بیوی بھی سرکاری ملازم ہے۔

 .گرفتار سہولت کار یونیورسٹی لیکچرار ڈاکٹر عثمان قاضی نے اہم انکشافات کیے۔ —فوٹو: اسکرین گریب
.گرفتار سہولت کار یونیورسٹی لیکچرار ڈاکٹر عثمان قاضی نے اہم انکشافات کیے۔ —فوٹو: اسکرین گریب

گرفتار ملزم ڈاکٹر عثمان قاضی نے تفصیل بتائی کہ 2020 میں قائداعظم یونیورسٹی کے ایک دورے کے دوران اس کی ملاقات ’ایک تنظیم‘ سے تعلق رکھنے والے 3 افراد سے ہوئی تھی، جن میں سے دو بعد میں مارے گئے، باقی 2 افراد نے اسے اس شدت پسند گروہ میں شامل کرایا اور اس کی ملاقات بشیر زئی سے کرائی۔

عثمان قاضی نے بتایا کہ یہ تمام تعارف ’ٹیلی گرام‘ کے ذریعے کروائے گئے اور کوئٹہ آنے پر اس نے گروہ کی ہدایات پر 3 کارروائیوں میں سہولت فراہم کی۔

لیکچرار نے کہا کہ ڈاکٹر حبیطان اور فی خالق کی ہدایات کے مطابق گروہ کی مدد کی، ایک ایسے عسکریت پسند کو پناہ دی جو قلات میں جھڑپ کے دوران زخمی ہوگیا تھا، میں نے اسے کسی اور شخص کے حوالے کر دیا تھا اور اگلے دن وہ یہاں ریلوے خودکش دھماکے میں ہلاک ہوگیا۔

اس نے ایک اور ایسا ہی واقعہ سنایا کہ جس شخص کو اس نے 7 سے 8 دن تک پناہ دی تھی، وہ 14 اگست کے کسی واقعے میں استعمال ہونے والا تھا، لیکچرار نے یہ بھی اقرار کیا کہ اس نے ایک پستول خریدا تھا جو سیکیورٹی فورسز اور سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانے میں استعمال ہوا۔

گرفتار لیکچرار نے کہا کہ یہ وہ کام ہیں جو میں نے کیے، یہ وہ سہولت کاری ہے جو میں نے کی، اگر دیکھا جائے تو ریاست نے مجھے اور میری اہلیہ کو عزت، وقار، نوکری سب کچھ دیا، لیکن اس کے باوجود میں نے قانون کی خلاف ورزی اور ریاست سے غداری کی۔

اس نے کہا کہ مجھے بہت زیادہ شرمندگی ہے کہ میں ان کارروائیوں میں شامل رہا اور اس پر افسوس ہے، اور اس ویڈیو کا مقصد یہ ہے کہ آنے والی نسلیں، نوجوان، یہاں کے طلبہ ان تنظیموں سے بچ سکیں جو بدامنی پھیلا رہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025