اقوام متحدہ نے غزہ کو ’مکمل قحط زدہ‘ قرار دیدیا، اسرائیلی حملوں میں مزید 30 فلسطینی شہید
غزہ میں صبح سے اب تک اسرائیلی بمباری اور فائرنگ سے 30 فلسطینی شہید ہوگئے، جب کہ اقوام متحدہ کے معاون ادارے نے غزہ شہر اور اس کے اردگرد کے علاقوں کو ’مکمل قحط زدہ‘ قرار دے دیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق آج صبح فجر کے وقت سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں سے شہید ہونے والوں کی تعداد 30 تک جاپہنچی ہے۔
الجزیرہ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں سے 24 غزہ سٹی میں جان کی بازی ہار گئے۔
تازہ اموات میں سے کم از کم 2 کی تصدیق خان یونس کے نصیر ہسپتال نے اس وقت الجزیرہ کو کی، جب اسرائیلی افواج نے شہر کے شمال مغرب پر حملہ کیا۔
غزہ شہر قحط زدہ قرار
مزید 10 لاکھ 70 ہزار افراد (یا غزہ کی کل آبادی کا 54 فیصد) فیز 4 یعنی ’ایمرجنسی‘ کی حالت میں ہیں، جب کہ 3 لاکھ 96 ہزار افراد (20 فیصد) فیز 3 یعنی ’بحران‘ کی حالت میں ہیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی قحط کی تردید
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے تعاون سے تیار کردہ غذائی سلامتی کی رپورٹ (جس میں غزہ میں قحط کا اعلان کیا گیا تھا) کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نتائج حماس کا جھوٹ ہے، جنہیں مفاد پرست تنظیموں کے ذریعے پھیلایا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں کوئی قحط نہیں ہے۔
غزہ کو مکمل تباہ کرنے کی دھمکی
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’جلد ہی جہنم کے دروازے غزہ میں حماس کے قاتلوں اور درندوں کے سروں پر کھل جائیں گے، جب تک کہ وہ اسرائیل کی شرائط پر جنگ ختم کرنے پر متفق نہ ہو جائیں، خاص طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی اور ہتھیار ڈالنے پر اتفاق رائے نہ کرلیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر وہ متفق نہیں ہوتے، تو غزہ (جو حماس کا دارالحکومت ہے) رفح اور بیت حنون بن جائے گا۔
ان کا اشارہ ان دو شہروں کی طرف تھا، جو پہلے کے اسرائیلی حملوں میں بڑی حد تک ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔













لائیو ٹی وی