غزہ: اسرائیل کے النصر ہسپتال پر دو حملے، 4 صحافیوں سمیت 15 فلسطینی شہید
صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ کے النصر ہسپتال پر یکے بعد دیگرے دو فضائی حملے کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 15 افراد شہید ہوگئے، جن میں 4 صحافی بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں النصر ہسپتال پر یکے بعد دیگرے دو حملے کیے گئے۔
حکام کا کہنا تھا کہ پہلے حملے میں غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے کیمرہ مین حسام المصری شہید ہوگئے جب کہ دوسرے حملے میں رائٹرز کے ایک اور فوٹوگرافر حاتم زخمی ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دوسرا حملہ اس وقت ہوا جب امدادی کارکن، صحافی اور دیگر لوگ ابتدائی حملے کی جگہ پر پہنچے تھے اور حملے کی کوریج کر رہے تھے۔
رائٹرز کی ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ غزہ کے النصر ہسپتال سے براہِ راست نشر ہونے والا ویڈیو فیڈ، جسے المصری چلا رہے تھے، ابتدائی حملے کے چند ہی لمحوں بعد اچانک بند ہوگیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے دیگر 3 صحافیوں کی شہادت کی بھی تصدیق کی ہے جن میں خبر ایجنسی اے پی کی صحافی مریم ابو دغہ، الجزیرہ کا فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ اور امریکی ٹی وی این بی سی کا صحافی معاذ ابو طحہٰ شامل ہیں جب کہ شہید ہونے والوں میں ایک امدادی کارکن بھی شامل ہے۔
فلسطینی صحافیوں کی انجمن کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں اب تک 240 سے زیادہ فلسطینی صحافی غزہ میں شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے اسرائیل سے ’ہسپتالوں پر حملے بند کرنے اور امدادی سامان غزہ پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست غزہ پٹی میں شہریوں کے لیے زندگی کے تمام پہلو ختم کرنا چاہتا ہے، وہ بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے جرم کے علاوہ بھی پوری دنیا کے سامنے براہِ راست جرائم کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 62 ہزار 600 سے زائد ہوچکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے جب کہ ایک لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔













لائیو ٹی وی