خیبر پختونخوا: ’سیلاب کے مقابلے آبی بیماریوں اور ذہنی تناؤ سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں‘

شائع August 25, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

خیبرپختونخوا میں مسلسل بارشوں اور سیلاب نے پہلے ہی انفرا اسٹرکچر اور زرعی اراضی کا ایک بڑا حصہ تباہ کر دیا، جس میں سیکڑوں گھروں، سڑکوں، پلوں اور مویشیوں کا بہنا شامل ہے۔

ترکیہ کی سرکاری ایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ مقامی افراد اب ایک اور آزمائش کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ آبی بیماریاں اور دیگر امراض پھیلنے کا خطرہ ہے، جبکہ اس کے ساتھ ذہنی تناؤ بھی بڑھ رہا ہے۔

اس متوقع پھیلاؤ کے پیش نظر صحت حکام اور غیر سرکاری امدادی تنظیموں نے خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں عارضی کلینک اور میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں تاکہ آبی اور جلدی بیماریوں کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا مقابلہ کیا جا سکے۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے متعلق حادثات میں 15 اگست کے بعد صوبے بھر میں 400 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے انتباہ دیا کہ سیلاب کے بعد کی صورتحال زیادہ خطرناک ہے کیونکہ پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ سیلاب سے زیادہ افراد کی جان لے سکتا ہے۔’

انہوں نے انادولو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کی روک تھام کے لیے فوری منصوبے کی ضرورت ہے جس میں صاف پینے کا پانی اور صفائی جیسے بنیادی صحت کے وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ اس خطرے کو کم کیا جا سکے۔

الخدمت فاؤنڈیشن کے ہیلتھ ڈویژن کے سربراہ ڈاکٹر محمد زاہد لطیف نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں آبی اور جلدی بیماریوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد، جن میں زیادہ تر بچے ہیں، اسہال، ڈینگی بخار، ملیریا اور جلدی مسائل کے ساتھ ہمارے پاس آ چکے ہیں، جبکہ ہزاروں مزید لوگ اسی طرح کی شکایات کے ساتھ اب بھی سڑکوں کی بندش اور پلوں کے بہنے کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کے کناروں پر پھنسے ہوئے ہیں۔

انہیں یہ بھی تشویش ہے کہ تولیدی اور ذہنی صحت کے مسائل ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس کا متاثرہ آبادی سامنا کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے متاثرہ افراد کو شدید ذہنی دباؤ اور صدمے کے ساتھ ہمارے پاس لایا گیا ہے کیونکہ وہ جو آفات سے گزر چکے ہیں، ان کا جسمانی درد اور چوٹیں چند ہفتوں یا مہینوں میں ٹھیک ہو سکتی ہیں لیکن ذہنی صدمہ بہت دیر تک جاری رہ سکتا ہے۔

محکمہ صحت خیبرپختونخوا کے ترجمان عطااللہ خان نے کہا کہ حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

عطا اللہ خان نے انادولو کو بتایا کہ متعدی بیماریوں کے علاوہ، لوگ شدید تناؤ کی بیماریوں کا بھی شکار ہو رہے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ماہر نفسیات کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں روانہ کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے متاثرین کو ادائیگی کیلئے 6 دن کی مہلت دے دی

دریں اثنا، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے سیلاب متاثرین کو معاوضے کی ادائیگیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس کے دوران انہوں نے حکام کو تمام قسم کے معاوضہ کی ادائیگیوں کے لیے 6 دن کی مہلت دے دی۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپوور کا کہنا تھا کہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگیوں کا عمل مزید تیز کیا جائے اور تمام قسم کی ادائیگیاں اگلے اتوار تک مکمل کی جائیں، ایسے بچوں کے لیے جو شناختی کارڈ یا بینک اکاؤنٹس نہیں بنا سکتے، ان کے لیے ایک قابل عمل میکانزم تیار کیا جائے۔

علی امین گنڈا پور نے یہ بھی حکم دیا کہ وہ افراد جو ابھی تک لاپتا ہیں، ان کے رشتہ داروں کو معاوضہ کی ادائیگی کی جائے۔

انہوں نے ہدایت دی کہ آبی گزرگاہوں پر قائم تباہ شدہ گھروں کا بھی ڈیٹا اکٹھا کرنے پر کام شروع کیا جائے، ایسے گھروں کے مالکان کے لیے محفوظ مقامات پر گھر تعمیر کرنے کے لئے متاثرین سے بات چیت شروع کی جائے، جن کے گھروں میں آبی ریلہ اور ملبہ داخل ہوا ہے انہیں گھروں کی صفائی کے لیے ایک لاکھ روپے فی گھرانہ ادائیگی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگیوں اور بحالی کے کاموں کے لیے پی ڈی ایم اے کو درکار 5 ارب روپے فوری جاری کیے جائیں، باجوڑ کے نقل مکانی کرنے والے گھرانوں کو نن فوڈ آئٹمز کی بجائے نقد ادائیگیاں کی جائیں۔

اجلاس کو سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے بھی بریفینگ دی گئی، انہوں بتایا گیا کہ اب تک صوبے میں 406 افراد جاں بحق اور 247 زخمیوں کی تصدیق ہوچکی ہے۔

مزید بریفنگ دی گئی کہ 406 جاں بحق افراد میں سے 332 افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضوں کی ادائیگی ہوگئی ہے، اسی طرح زخمیوں کو بھی 5 لاکھ روپے فی کس کے حساب سے معاوضوں کی ادائیگی شروع ہوگئی ہے، اب تک 35 زخمیوں کو معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اب تک 28 افراد لاپتا ہیں، جن کی تلاش کا کام جاری ہے، اب تک 5720 متاثرہ خاندانوں میں سے 4398 خاندانوں کو فوڈ پیکیج کی رقوم کی ادائیگی ہوگئی ہے، باجوڑ کے نقل مکانی کرنے والے 9698 افراد کو فوڈ پیکج فراہم کیا گیا ہے۔

بریفنگ کے مطابق اب تک کی رپورٹس کے مطابق 598 گھروں کو مکمل طور پر اور 2971 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے، متاثرہ گھروں کے مالکان کو بھی معاوضوں کی ادائیگی کا عمل شروع کیا گیا ہے، اب تک 43 متاثرہ گھروں کے مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی ہوگئی ہے۔

وزیراعلیٰ کو بریفینگ دی گئی کہ سیلابوں سے 526 رابطہ سڑکیں اور 106 پل متاثر ہوئے ہیں، اسی طرح 326 تعلیمی مراکز، 38 صحت کے مراکز اور 67 سرکاری دفاتر متاثر ہوئے، صوبے میں 2808 دکانیں متاثر ہوئی ہیں، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے بعد مالکان کو معاوضوں کی ادائیگی کا عمل شروع کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025