پنجاب میں سیلاب سے خریف کی فصلوں کو شدید نقصان، خوردنی اشیا مہنگی ہونے کا خدشہ

شائع September 9, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

سیلاب نے مشرقی دریاؤں کے کنارے 13 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو ڈبو دیا ہے جس سےخریف کی فصلیں اور بالخصوص کپاس شدید متاثر ہوئی ہے، اس صورتحال نے اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 20 لاکھ افراد بے گھر ہوئے، 2 ہزار دیہات ڈوب گئے جبکہ تقریباً 7 لاکھ 60 ہزار افراد اور 5 لاکھ 16 ہزار مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، سیٹلائٹ امیجری کے مطابق پنجاب کے 24 اضلاع میں 3 ہزار 661 مربع کلومیٹر (یعنی تقریباً 4.7 فیصد) رقبہ زیرِ آب ہے۔

کسان بورڈ پاکستان کے اختر فاروق میو نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کو کپاس، چاول، تل، مکئی اور چارہ جات کی تباہی کی وجہ سے 536 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کئی شہروں میں سبزیوں اور دیگر جلد خراب ہونے والی اجناس کی قلت پیدا ہوگئی ہے جو آئندہ خوراک کے بحران میں بدل سکتی ہے۔

چاول کی فصل کے نقصان کے بارے میں متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان بزنس فورم نے کہا ہے کہ وسطی اور جنوبی پنجاب میں چاول کی 60 فیصد فصل تباہ ہوگئی ہے، لیکن برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ باسمتی کے علاقے زیادہ متاثر نہیں ہوئے، صرف سیالکوٹ کا علاقہ پسرور متاثر ہوا ہے۔

ان کے مطابق دریائے ستلج کے کنارے نان باسمتی فصل زیادہ تر جولائی و اگست میں کاٹی جا چکی تھی، صرف کچھ ہائبرڈ اقسام کو نقصان پہنچا ہے۔

سیلاب سے چارے کی شدید قلت پیدا ہوئی ہے جس سے لائیو اسٹاک انڈسٹری خطرے میں ہے، حالانکہ یہی شعبہ قومی جی ڈی پی میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔

ماہرین کو خدشہ ہے کہ غلے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا جس سے پاکستانی چاول عالمی منڈی میں مسابقت کھو سکتا ہے، کپاس کی فصل کی تباہی بھی تشویشناک ہے کیونکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری پاکستان کی برآمدات کا نصف سے زیادہ حصہ ہے۔

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کے مطابق کپاس کی فصل شدید دباؤ میں ہے، پنجاب اور سندھ کے بڑے کپاس پیدا کرنے والے علاقے بہاولنگر، ملتان، بہاولپور اور رحیم یار خان یا تو زیرِ آب ہیں یا مزید بارشوں کے خطرے سے دوچار ہیں، کپاس کی کمی کے باعث کئی جننگ فیکٹریاں اور ملیں بند ہو چکی ہیں، اس کے علاوہ بعض کپاس کی اقسام کو وائرس کا بھی سامنا ہے جس سے فی ایکڑ پیداوار مزید کم ہونے کا خدشہ ہے۔

پاکستان بزنس فورم کے مطابق وسطی اور جنوبی پنجاب میں کپاس کی تقریباً 35 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے جبکہ صوبے کے سب سے بڑے کاٹن پروڈیوسنگ ضلع بہاولنگر میں یہ نقصان 40 سے 50 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025