غزہ کیلئے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پراسرائیل کا ڈرون حملہ، تیونس کی تردید
غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا (جی ایس ایف) کا کہنا ہے کہ اُن کی مرکزی کشتی کو تیونس کی بندرگاہ سیدی بوسعید میں ڈرون سے نشانہ بنایا گیا، جس سے آگ بھڑک اٹھی، تاہم تمام مسافر اور عملہ محفوظ رہا۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ’ کی رپورٹ کے مطابق ترجمان جی ایس ایف نے کہا کہ پیر (8 ستمبر) کی رات کو ہونے والا یہ حملہ اسرائیل نے کیا، تاہم تیونس کی نیشنل گارڈ نے ڈرون حملے کی خبروں کو ’بالکل بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آگ ممکنہ طور پر سگریٹ یا لائٹر سے لگی ہے جس نے لائف جیکٹس کو اپنی لپیٹ میں لیا۔
تیونس کے حکام کے جانب سے تردید کے باوجود گلوبل صمود فلوٹیلا نے اصرار کیا کہ یہ ڈرون حملہ تھا اور کہا کہ وہ منگل (9 ستمبر) کو مزید تفصیلات جاری کریں گے، اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
جی ایس ایف کا قافلہ 50 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے جو غزہ کے محصور اور قحط زدہ علاقے کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہوا ہے۔
جی ایس ایف کے مطابق یہ واقعہ پرتگالی پرچم کے تحت سفر کر نے والی ’فیملی بوٹ‘ پر پیش آیا، جس میں گروپ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے، حملہ 8 اگست کی رات 11 بج کر 45 منٹ پر ہوا، اس وقت کشتی پر 6 افراد موجود تھے جنہوں نے مل کر اس آگ کو بجھایا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ آگ سے جہاز کے مرکزی ڈیک اور ذیلی حصوں کو نقصان پہنچا ہے۔
بڑا دھماکا
جی ایس ایف نے سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز جاری کیں جن میں حملے کے منظر کو دکھایا گیا ہے۔
ایک ویڈیو میں ایک آتش گیر شے کو کشتی پر گرتے اور دھماکے سے آگ لگتے دکھایا گیا، ایک اور ویڈیو، جو کشتی کے سکیورٹی کیمروں سے لی گئی، میں عملے کو اوپر دیکھتے اور پھر دھماکے سے پیچھے ہٹتے دیکھا گیا۔
عینی شاہد میگوئل ڈوارٹے نے بتایا کہ اس نے کشتی کے اوپر ڈرون کو معلق دیکھا جس نے بعد میں دھماکا خیز شے گرائی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں جہاز کے پچھلے حصے میں کھڑا تھا کہ ڈرون کی آواز سنی، وہ ہمارے سر کے اوپر تقریباً4 میٹر کی بلندی پر تھا، پھر وہ آگے بڑھا اور ایک بم گرا دیا، ایک زبردست دھماکا ہوا اور آگ بھڑک اٹھی، ہم مر بھی سکتے تھے‘۔
جی ایس ایف کے ترجمان سیف ابو کشیک نے اسرائیل کو ذمہ دار قرار دیا کہ اسرائیلی حکام کے علاوہ اس حملے کے پیچھے اور کوئی قوت نہیں ہو سکتی، وہ پچھلے 22 ماہ سے نسل کشی کر رہے ہیں اور ایک پُرامن قافلے کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
البتہ تیونس کی نیشنل گارڈ نے اپنے بیان میں کہا کہ تحقیقات کے مطابق آگ لائف جیکٹ میں لگی، ’جو ممکنہ طور پر لائٹر یا سگریٹ کے باعث بھڑکی تھی، کشتی پر کسی بیرونی حملے یا دشمنی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
اقوام متحدہ کی مذمت
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے فلسطین فرانچسکا البانیز، جو فلوٹیلا میں شریک ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر یہ ڈرون حملہ ثابت ہو گیا تو یہ تیونس اور اس کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہے، ہم اس غیرقانونی رویے کو مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
مشن جاری رکھنے کا اعلان
گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا کہ مشن ہر حال میں جاری رہے گا۔
ماضی میں کئی فلوٹیلاز غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کر چکے ہیں، 2008 میں 2 کشتیاں کامیابی سے غزہ پہنچ گئی تھیں تاہم 2010 کے بعد سے اسرائیل نے تمام قافلوں کو سمندر میں ہی روکا ہے۔
اس دوران بعض اوقات کئی افراد کو اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑا، سال 2010 میں ’ماوی مرمرہ‘ پر اسرائیلی حملے میں 10 کارکنان شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
رواں برس بھی 3 بار اس محاصرے کو توڑنے کی کوششں کی گئی، مئی میں ’کنسائنس‘ نامی جہاز پر ڈرون حملہ ہوا، جبکہ دیگر 2 کشتیوں ’مدلین‘ اور ’ہندالہ‘ کو اسرائیلی فورسز نے بین الاقوامی پانیوں میں روک کر کارکنوں کو گرفتار اور ملک بدر کر دیا تھا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کا یہ مشن ماضی کے مقابلے میں سب سے بڑا قرار دیا جا رہا ہے جس میں 44 ممالک کے انسانی حقوق کے کارکنان شریک اور 50 سے زائد جہاز شامل ہیں، شرکا میں سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈلا منڈیلا اور فرانسیسی اداکارہ ایڈیل ہینیل بھی شامل ہیں۔
قافلے کی پہلی کھیپ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوئی اور گزشتہ ہفتے تیونس پہنچی، تیونس سے روانگی بدھ (10 اگست) کو متوقع ہے۔
جی ایس ایف کے ترجمان ابو کشیک نے مزید کہا کہ ہم جہازوں اور عملے کی سلامتی یقینی بنانے کے بعد دوبارہ تیاری کریں گے اور ہر صورت غزہ کا محاصرہ توڑیں گے۔













لائیو ٹی وی