چار ہزار فنکاروں کا اسرائیلی پروڈکشن ہاؤسز کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان
امریکا سمیت دیگر ممالک کے فلم اور ٹی وی سے وابستہ چار ہزار فنکاروں نے مستقبل میں اسرائیلی پروڈیوسرز سمیت اسرائیل سے وابستہ کسی بھی پروڈکشن ہاؤس اور فرم کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
شوبز ویب سائٹ ’ورائٹی‘ کے مطابق اسرائیلی اداروں کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان کرنے والی نامور شخصیات میں آسکر، بافٹا، ایمی اور پالم ڈی آر ایورڈز جیتنے والے اداکار بھی شامل ہیں۔
فنکاروں نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی اور امتیازی سلوک کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی فلم اداروں اور کمپنیوں کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کریں گے۔
فلم ورکرز فار فلسطین نامی تنظیم کی جانب سے 11 ستمبر کو جاری عہد نامے پر 4,000 سے زائد اداکاروں، اداکاراؤں، گلوکاراؤں اور ہدایت کاروں کے دستخط تھے۔
ابتدائی طور پر مذکورہ عہد نامے پر 1,300 افراد نے دستخط کیے تھے، جن میں مشہور ہدایت کار یورگوس لانتھیموس، ایوا ڈوورنے، ایڈم میکے، بوٹس رائلی، ایما سیلیگمین، جوشوا اوپن ہائمر اور مائیک لی شامل تھے۔
اداکاروں میں مارک روفالو، جیویر بارڈیم، اولیویا کولمین، ایما اسٹون، آئیو ایڈیبیری، للی گلیڈ اسٹون، ہننا آئن بائنڈر، پیٹر سارسگارڈ، عائشہ لو ووڈ، پاپا ایسیڈو، گائل گارسیا برنال، رز احمد، میلیسا بیررا، ٹلڈا سوئنٹن اور جوش اوکونر سمیت دیگر شامل تھے۔
بعد ازاں اس فہرست میں مزید بڑے نام شامل ہوئے، جن میں جیکوئن فیونکس، نکولا کوفلن، اینڈریو گارفیلڈ، ہیرس ڈکنسن، بوئن یانگ، رونی مارا، گائے پیئرس، جوناتھن گلیزر، ایبون موس، باچراچ، فشر اسٹیونس، ابی جیکبسن، ایرک اینڈری، ایلیٹ پیج، پائل کپاڈیا اور ایما ڈی آرسی نمایاں ہیں۔
جیکوئن فیونکس اور رونی مارا نے حال ہی میں وینس فلم فیسٹیول میں ایوارڈ یافتہ فلم ’دی وائس آف ہند رجب‘ کی ایگزیکٹو پروڈکشن بھی کی، جو غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والی پانچ سالہ بچی ہند رجب کی کہانی پر مبنی ہے۔
دونوں نے فیسٹیول کے ریڈ کارپٹ پر فلسطین کی حمایت میں بیجز پہن کر شرکت بھی کی تھی۔
فلم ورکرز فار فلسطین کے بیان کے مطابق اس عہد کا مقصد ان اداروں کو ہدف بنانا ہے جو نسل کشی اور امتیازی سلوک کو جائز قرار دیتے ہیں یا اس میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ شراکت دار ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ اسرائیل کے بڑے فلم فیسٹیولز، بشمول یروشلم فلم فیسٹیول، حیفہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول، ڈوکاویو اور ٹی ایل وی فیسٹ، ایسی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں گزشتہ دو برسوں سے جاری واقعات انسانیت کو جھنجھوڑ دینے والے ہیں۔
امریکی یہودی اداکارہ ہننا آئن بائنڈر نے کہا کہ ایک یہودی امریکی شہری ہونے کی حیثیت سے ان سمیت دیگر کو فلسطین میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کیوں کہ اسرائیلی دہشت گردی میں امریکی شہریوں کا ٹیکس بھی شامل ہے۔
فلم ورکرز فار فلسطین نے واضح کیا کہ مذکورہ عہد اسرائیلی شہریوں کے خلاف نہیں بلکہ ان اداروں کے خلاف ہے جو فلسطینیوں کے ساتھ ناانصافی میں ملوث ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ سال 7,000 سے زائد ادیبوں اور کتابوں سے وابستہ افراد نے بھی اسی طرح کے ایک عہد پر دستخط کیے تھے، جس میں انہوں نے اسرائیلی پبلشنگ ہاؤسز کے ساتھ کام کرنے سے انکار کیا تھا۔












لائیو ٹی وی