اسرائیلی توسیعی منصوبوں کو روکنےکیلئے ٹاسک فورس قائم کی جائے، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل کو انسانیت کیخلاف اس کے جنگی جرائم کے لیے لازماً جواب دہ ٹھہرایا جائے، اور اسرائیلی توسیعی منصوبوں کو روکنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے۔
ڈان نیوز کے مطابق دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان دوحہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، سلامتی کونسل صہیونی ریاست سے فوری غیرمشروط جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہمارے برادر ملک قطر کی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی کی، پاکستان اپنے قطری بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطر پر اسرائیل کا حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ اس کے کھلے جارحانہ عزائم کا تسلسل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جنگ کے زمانے میں بھی ثالث کا کردار بہت اہم تصور کیا جاتا ہے، اور انہیں امن کے لیے مذاکرات کو زندہ رکھنے کی امید سمجھا جاتا ہے، ہم امن کے لیے قطر کی مخلصانہ اور انتھک سفارتی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، اسرائیل کی نسل کشی کی مہم نے غزہ کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے، اس جارحیت کے بعدسوال ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کاڈھونگ کیوں رچایا؟
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کو انسانیت کیخلاف اس کے جنگی جرائم کے لیے لازماً جواب دہ ٹھہرایا جائے، اور اسرائیلی توسیعی منصوبوں کو روکنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم او آئی سی کا یہ مطالبہ دہراتے ہیں کہ اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کی جائے، اور رکن ممالک اسرائیل کے خلاف موزوں اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل اسرائیل سے فوری غیرمشروط جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کرے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اہل غزہ کو انسانی امداد تک محفوظ رسائی دی جائے اور طبی اور امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کےمبصرین کوداخلےکےاجازت دی جائے۔
آخری میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایک آزاد فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کے قیام کے ذریعے اس مسئلے کا دو ریاستی حل تلاش کرنا چاہیے۔
قبل ازیں، وزیراعظم شہباز شریف نے سربراہی اجلاس میں کئی رہنماؤں سے ملاقات کی۔
انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دوطرفہ ملاقات بھی کی، جس میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار اور فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے دوحہ پر جارحیت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، وزیراعظم نے اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک دانستہ کوشش قرار دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد اس اہم پیغام کا مظہر ہے کہ ’ دنیا بھر کے مسلمان اسرائیل کی غیر قانونی اور لاپرواہ جارحیت کے خلاف ایک آواز میں بول رہے ہیں’، جو خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کے اس ہفتے کے آخر میں ریاض کے دورے کے منتظر ہیں، جو دونوں ممالک کو دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر جامع تبادلہ خیال کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ سعودی ولی عہد نے وزیراعظم کی قیادت اور پاکستان کی فعال سفارتی کوششوں کی بھی تعریف کی، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور تنظیم تعاون اسلامی میں قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی شامل ہے۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح کے وفد بھی ہے، جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی شامل ہیں، انہیں قطر کے وزیر ثقافت شیخ عبدالرحمن بن حمد آل ثانی نے خوش آمدید کہا۔











لائیو ٹی وی