پاک-سعودی معاہدے پر کسی بھی ملک کو تحفظات نہیں، نائب وزیراعظم

شائع September 29, 2025
— فوٹو: سوشل میڈیا
— فوٹو: سوشل میڈیا

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے پر کسی بھی ملک کو تحفظات نہیں ہیں، جبکہ کئی ممالک اس طرح کے معاہدے کرنا چاہتے ہیں۔

لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب ہونے والے دفاع معاہدے میں دونوں ملکوں کا فائدہ ہے اور یہ معاہدہ راتوں رات نہیں ہوا بلکہ اس پر پچھلے ڈیڑھ سال میں بہت محنت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر کسی ملک کو تحفظات نہیں بلکہ کئی دیگر ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اس طرح کے معاہدے کرنا چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو اپنے اصل مقام پر واپس لانا ہے، دفاعی طور پر ہم نے ثابت کردیا ہے اور اب اسے معاشی طور پر مضبوط کرنا ہے۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں چھوٹے سے چھوٹے ملک کی عزت واحترام کرنا چاہیے کیوں کہ سب ممالک کا احترام ایک جتنا ہی ہے اور ہم تمام ممالک سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے چند روز قبل لندن میں ہی میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ ہمیشہ سے موجود تھا، سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا تھا بلکہ اس میں کئی ماہ کا وقت لگا۔

اس سے قبل، وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اس طرح کا بیان دیا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے لیے ’دروازے بند نہیں ہیں‘۔

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 18 ستمبر کو ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط ہوئے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔

مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025