• KHI: Partly Cloudy 28.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.2°C
  • ISB: Cloudy 20°C
  • KHI: Partly Cloudy 28.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.2°C
  • ISB: Cloudy 20°C

ٹھل کی رہائشی بچی کی موت کا ایچ پی وی ویکسین سے کوئی تعلق نہیں، تحقیقاتی ٹیم

شائع October 3, 2025
— فوٹو: سوشل میڈیا
— فوٹو: سوشل میڈیا

ٹھل کی رہائشی کم سن بچی کی موت کے محرکات کی تحقیقات کے لیے مقرر کردہ 6 رکنی میڈیکل ٹیم نے اہلخانہ کے دعوے کے برخلاف اپنی رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ بچی کی موت کا تعلق ویکسین سے نہیں تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ای پی آئی (ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن) سندھ کے سربراہ کو بھیجی گئی رپورٹ میں جیکب آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) نے بتایا کہ 9 سالہ بچی (جسے ابتدائی رپورٹس میں غلطی سے نوعمر بتایا گیا تھا) کو سکھر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں اینٹیرک فیور (ٹائیفائیڈ بخار) کی تشخیص ہوئی تھی۔

تحقیقات کے مطابق بچی کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا، تاہم اہل خانہ کے انٹرویوز اور ’وربل آٹوپسی‘ کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ایچ پی وی ویکسین لگنے کے بعد اس کی موت محض اتفاقیہ تھی، کیونکہ نہ اس کے گھر میں اور نہ ہی علاقے کے کسی اور بچے کو ویکسین سے کوئی منفی اثر ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بچی، جسے اہل خانہ کبھی سمیرا اور کبھی سمعیہ کہتے تھے، کو 20 ستمبر کو ایچ پی وی ویکسین لگائی گئی تھی، بعد ازاں اسے پہلے مختلف اتائیوں کے پاس لے جایا گیا اور پھر 28 ستمبر کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ٹھل پہنچایا گیا۔

ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق جب بچی کو لایا گیا تو اسے بخار تھا اور وہ کسی کو اپنے قریب آنے نہیں دے رہی تھی، جس کے بعد اسے سکھر کے ایک ٹرشری ہسپتال ریفر کردیا گیا۔

میڈیکل ٹیم نے سکھر انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کا ریکارڈ بھی حاصل کیا، جہاں بچی کو ٹائیفائیڈ کی تشخیص ہوئی تھی، اگلے ہی دن اس کا انتقال ہوگیا، تاہم اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی درخواست پر انہیں مثبت جواب نہیں ملا۔

اس کے برعکس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اہل خانہ سے کہا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے رجوع کریں لیکن اہل خانہ نے ایسا نہیں کیا۔

تحقیقات کرنے والی ٹیم نے بچی کے گھر کا بھی دورہ کیا اور ڈسٹرکٹ پیڈیاٹریشن نے علاقے میں دیگر ویکسین لگوانے والی بچیوں کا بھی معائنہ کیا، جن کے بارے میں اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انہیں بخار اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات تھیں۔

انہیں جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (جِمز) لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان علامات کو بے چینی کا نتیجہ قرار دیا، یہ بھی معلوم ہوا کہ بچیوں نے 2 دن سے کچھ نہیں کھایا تھا، علاج کے بعد چاروں بچیوں کو فارغ کردیا گیا۔

تحقیقاتی ٹیم نے ویکسین کے بیچ نمبر، ایکسپائری ڈیٹ اور کولڈ چین کے نظام کا بھی جائزہ لیا اور اسے درست اور تسلی بخش پایا۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025