پاکستانی حکومت کا روزویلٹ ہوٹل کو گرا کر کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرنے پر غور، امریکی جریدہ
امریکی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے ہفتے کے روز رپورٹ کیا کہ پاکستان نیویارک شہر میں واقع روزویلٹ ہوٹل کے حوالے سے مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے، جن میں عمارت کو گرانا بھی شامل ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کی کوششوں کا حصہ ہے۔
سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام سے منسوب یہ سو سال پرانی عمارت مڈ ٹاؤن مین ہیٹن میں واقع ہے اور اسے پاکستان کے قیمتی غیر ملکی اثاثوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جسے پاکستان نے 2000 میں خریدا تھا۔
مسلسل بڑھتے ہوئے مالی نقصانات کے باعث، ایک ہزار سے زائد کمروں والا یہ ہوٹل 2020 میں بند کر دیا گیا تھا، اور کچھ عرصے کے لیے اسے مہاجرین کے عارضی قیام گاہ کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔
7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف قرضہ معاہدے کے تحت، حکومت نے جولائی میں ’ روزویلٹ ہوٹل کے لین دین کا ڈھانچہ’ (ٹرانزیکشن اسٹرکچر ) منظور کیا، اور کہا کہ وہ ہوٹل کو براہ راست فروخت نہیں کرے گی بلکہ طویل مدتی قدر میں اضافے کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری (جوائنٹ وینچر) کا ماڈل اپنائے گی۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بلومبرگ کو بتایا کہ ایک آپشن یہ ہے کہ ’ اس تاریخی عمارت کو مسمار کر کے اس کی جگہ ایک فلک بوس عمارت (اسکائی اسکریپر) تعمیر کی جائے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ حکومت ایک ایسے جوائنٹ وینچر کی خواہاں ہے جس میں پاکستان زمین فراہم کرے گا اور پارٹنر سرمایہ لائے گا۔ دوسرا آپشن یہ ہے کہ اگر معاشی طور پر فائدہ مند ہو تو ہوٹل کو برقرار رکھا جائے۔’
انہوں نے کہا، ’ آئندہ چند ماہ میں اس حوالے سے وضاحت ہو جائے گی جب جوائنٹ وینچر پارٹنر کو حتمی شکل دی جائے گی اور مارکیٹ کا جائزہ مکمل ہوگا۔’
بلومبرگ کے مطابق، وفاقی حکومت ریاستی ملکیت کے اداروں کی تنظیم نو یا نجکاری کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے قرضہ معاہدے کی شرائط پوری کی جا سکیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ’ پہلا اثاثہ جو فروخت کیا جا سکتا ہے وہ پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن) ہے، جو اب تک حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً دی جانے والی مالی امداد پر چل رہی تھی، مگر اب حکومت مزید یہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتی۔’
بلومبرگ کے مطابق، محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے گروپس ملک کے سب سے بڑے کاروباری ادارے ہیں اور وہ اسے چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ ایئرلائن کو دوبارہ منافع بخش بنانے کے لیے تقریباً 50 کروڑ ڈالر (500 ملین ڈالر) کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
بلومبرگ نے مزید رپورٹ کیا کہ’پاکستان ہوٹل کے لین دین کے لیے مشیر مقرر کرنے کے عمل میں ہے، جسے بعض افراد ‘نیا ایلس آئی لینڈ’ کہتے ہیں، کیونکہ یہ عمارت تاریخی طور پر مہاجرین کے داخلے کے مرکز کے طور پر جانی جاتی ہے۔’
رپورٹ کے مطابق، حکومت سات گروپس کی بولیوں کے بعد اس ماہ کے آخر تک نیا مالی مشیر مقرر کرے گی۔ ان گروپس میں Citigroup Inc، CBRE Group Inc، اور Savills PLC شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، پی آئی اے نے 2025 کی پہلی ششماہی میں قبل از ٹیکس منافع حاصل کیا ہے، جو تقریباً دو دہائیوں میں پہلا موقع ہے۔ کمپنی کے ایک ذریعے کے مطابق، یہ پیش رفت اس سال کے آخر میں قومی ایئرلائن کی مجوزہ فروخت سے پہلے ایک مثبت اشارہ سمجھی جا رہی ہے۔













لائیو ٹی وی