بھارت کوئی طیارہ نہیں گرا سکا، چینی ہتھیار ’توقعات‘ پر پورا اترے، ترجمان پاک فوج
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹنینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ معرکہ حق میں بھارت پاکستان کا کوئی بھی طیارہ نہیں گرا سکا، پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں، چینی ہتھیار ’توقعات‘ پر پورا اترے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوجی ترقی کی حکمتِ عملی مؤثر اور کارآمد نظاموں کو شامل کرنے اور ملکی دفاعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر مبنی ہے۔
خصوصی انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ پاکستان مشرق اور مغرب دونوں سے جدید ٹیکنالوجی حاصل کرتا ہے، جب کہ اپنی اندرونی صلاحیتوں کو بھی مضبوط کر رہا ہے۔
دفاعی ترجیح: کارکردگی اور خود انحصاری
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ’بلومبرگ‘ کو بتایا کہ پاکستان کا دفاعی نقطۂ نظر مسابقت کے بجائے تکنیکی کارکردگی اور عملی مؤثریت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری فوجی ترقی کی حکمتِ عملی ہمیشہ مؤثر اور کارآمد نظاموں اور ملکی پاکستانی ٹیکنالوجی کو شامل کرنے پر مرکوز رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر قسم کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، چاہے وہ مقامی طور پر تیار کی گئی ہو یا مشرق یا مغرب سے حاصل کی جائے، جو اسلام آباد کے دفاعی جدیدیت کے عملی مؤقف کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ نہیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہے، پاکستان کے دفاعی اقدامات کشیدگی میں اضافے کے بجائے علاقائی استحکام اور بازدار صلاحیت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کبھی بھی حقائق یا اعداد و شمار کو چھپانے یا ان سے کھیلنے کی کوشش نہیں کرتا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شفافیت پاکستان کے دفاعی پیغام رسانی کی بنیاد ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں فضائی جھڑپوں کا ذکر
انٹرویو کے دوران لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اپنا مؤقف دہرایا کہ بھارت مئی میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران کسی بھی پاکستانی طیارے کو گرانے میں ناکام رہا۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ہفتہ قبل کے بیان کا بھی حوالہ دیا، جنہوں نے کہا تھا کہ مئی کے تصادم میں 7 طیارے مار گرائے گئے تھے۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان کے چینی ساختہ جے-10 سی لڑاکا طیاروں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا، اور معرکہِ حق آپریشن کے دوران متعدد بھارتی فضائیہ کے طیارے، بشمول رافیل کو نشانہ بنایا۔
چینی اور پاکستانی نظاموں کی کارکردگی کی تصدیق
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے تصدیق کی کہ پاکستانی ہتھیاروں بشمول چینی نظاموں کی کارکردگی غیر معمولی رہی، جو پاک فوج نے ان جھڑپوں میں استعمال کیے۔
انہوں نے پاکستان کے دفاعی نظاموں کی عملی تیاری اور تکنیکی اعتماد کی تعریف کی، جو ملکی جدت اور بین الاقوامی شراکت داری کے امتزاج سے تیار کیے گئے ہیں۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ اگست میں پاکستان نے اپنے ہتھیاروں میں چینی ساختہ زیڈ-10 ایم ای (Z-10ME) اٹیک ہیلی کاپٹر شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ اگست میں عالمی جریدے ’بلومبرگ‘ نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت کے خلاف پاکستانی میزائلوں کی کامیابی نے امریکی میزائل پروگرام کو تیز کر دیا ہے، پاکستان نے بھارتی طیاروں کو 100 میل دور سے مار گرایا، اس واقعے نے امریکی فوج کو اپنی فضائی برتری برقرار رکھنے کے لیے فوری اقدامات پر مجبور کیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاک فضائیہ نے چین میں تیار کردہ پی ایل-15 میزائل کا کامیاب استعمال کرتے ہوئے بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرایا تھا، پاکستان کے اس کامیاب آپریشن نے خطے میں فضائی برتری کا توازن تبدیل کر دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اب امریکی ایئر فورس اور نیوی نے لاک ہیڈ مارٹن کے خفیہ اے آئی ایم-260 میزائل کی تیاری کے لیے ایک ارب ڈالر کی فنڈنگ کی درخواست کی ہے۔
امریکی ایئر فورس کے مطابق ہمارے ممکنہ حریفوں نے فضائی برتری کے جواب میں اپنی صلاحیتوں کو ترقی دی ہے۔
دستاویزات کے مطابق امریکی ایئر فورس نے تیاری کے لیے 36 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور اضافی 30 کروڑ ڈالر کی درخواست کی ہے، جب کہ نیوی نے 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مانگے تھے۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے چینی ساختہ انتہائی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل سے بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے جانے کے چند ماہ بعد، امریکی فضائیہ اور بحریہ کی فنڈنگ کی درخواستوں سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھی 8 سال کی تیاری کے بعد اپنا جدید ہتھیار حاصل کرنے والے ہیں، جو لاک ہیڈ مارٹن کارپوریشن کے اے آئی ایم-260 میزائل ہوں گے۔














لائیو ٹی وی