سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کا کاروباری وفد تجارت، سرمایہ کاری پر بات چیت کیلئے پاکستان پہنچ گیا، دفتر خارجہ

شائع October 7, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطح کا کاروباری وفد پاک-سعودیہ مشترکہ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد آل سعود کی قیادت میں اسلام آباد پہنچ گیا، جو تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی تعاون کے امور پر بات چیت کرے گا۔

واضح رہے کہ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے، جب پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ معاشی روابط اور مذاکرات کی نگرانی کے لیے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، گزشتہ ماہ دونوں ممالک نے ایک باہمی دفاعی معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے، جس کے تحت کسی بھی جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل کا عہد کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق شہزادہ منصور بن محمد آل سعود اور ان کے ہمراہ آنے والا وفد پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں کرے گا اور اعلیٰ سرکاری حکام، چیمبرز آف کامرس اور معروف کاروباری گروپوں سے مشاورت کرے گا تاکہ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔

مزید کہا گیا کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، جو دونوں ممالک کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ پاک-سعودی مشترکہ بزنس کونسل کے فریم ورک کے تحت اقتصادی اور سرمایہ کاری شراکت داری کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ دورے کے دوران بات چیت کا محور تجارت، سرمایہ کاری میں سہولت اور ترجیحی شعبوں میں تعاون ہوگا، جو سعودی وژن 2030 اور پاکستان کے معاشی ترقیاتی ایجنڈے سے ہم آہنگ ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات باہمی معاشی مفادات، اسٹریٹجک فوجی تعاون اور اسلامی ورثے پر مبنی ہیں، ان تعلقات میں معاشی امداد اور توانائی کی فراہمی بھی شامل رہی ہے، کیونکہ سعودیہ عرب اسلام آباد کے لیے مالی معاونت اور تیل کی ایک بڑی فراہمی کا ذریعہ رہی ہے۔

یاد رہے کہ فروری میں ریاض نے 1.2 ارب ڈالر کا مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت کا معاہدہ کیا تھا، اسلام آباد 5 ارب ڈالر کے سعودی قرضوں کا رول اوور بھی چاہتا ہے، جن میں سے 2 ارب ڈالر دسمبر 2025 میں اور 3 ارب ڈالر جون 2026 میں واجب الادا ہیں۔

گزشتہ سال وزیراعظم شہباز شریف نے ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ ریاض پاکستان کی معیشت کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکومت ریاستی اداروں میں بڑی سرمایہ کاری اور پیٹرو کیمیکل پلانٹ کے قیام کے لیے سرمایہ کاروں کی تلاش میں ہے۔

اس کے علاوہ ریاض نے ماضی میں معدنیات کے شعبے میں بھی دلچسپی ظاہر کی تھی، جس میں ریکو ڈیک تانبے کی کان میں پاکستانی حکومت کے حصص خریدنے کا امکان شامل ہے، جو مغربی پاکستان میں ایک اربوں ڈالر کا منصوبہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025