تاثر ہے کالعدم تحریک طالبان پاکستان، پی ٹی آئی کا عسکری ونگ بن چکی ہے، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں کچھ لوگ قیام امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور یہ تاثر پایا جارہا ہے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا عسکری ونگ بنتی جارہی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے محب وطن لوگوں کی قربانیاں سب کے سامنے ہیں، پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیں، پاک فوج کی ملک کے لیے قربانیوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کو شکست دینے کا فیصلہ کیا گیا اور پاک فوج نے دہشت گردوں کو مات دی، تاہم پریڈ لائن مسجد دھماکے میں شہادتیں فراموش نہیں کی جاسکتیں، فتنۃ الخوارج کا دین سے تعلق ہے نہ اسلام سے ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں ہر روز دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے، بانی اور پی ٹی آئی دہشت گردوں کے ہر فورم پر حامی رہے جب کہ خیبرپختونخوا میں کچھ لوگ قیام مان کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت اسمگلنگ، غیر قانونی تجارت، غیر دستاویزی معیشت کو فروغ دیتی ہے، اس میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا کاروبار، تیل کی اسمگلنگ، اشیائے خورونوش، اجناس اور منشیات کی اسمگلنگ شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دراصل یہ اسمگلنگ کا ایک نیٹ ورک ہے جس میں دہشت گردوں کا اور خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت کا گٹھ جوڑ ہے کیوں کہ اس میں ان کا مالی فائدہ ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ اب آپ کو دکھائی دے گا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت میں ٹمبر ، ڈرگ اور منشیات مافیا بھی بیٹھا ہے، تاہم اب معاشی ریفارمز کے تحت ان کے ارد گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، مگر دہشت گردوی جو فروغ ملا اس کے پیچھے بھی کالا دھن ہے جس سے ان کو فنڈنگ ملتی ہے۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے میں گزشتہ 12 سال کی حکومت کے دوران اسمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے ذریعے مالی فائدہ اٹھایا اور اس کے اندر پارٹی کے کرتا دھرتا بھی شامل ہیں جو عمران خان کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ایک ایک شخص کو نیا وزیراعلیٰ چننے کا فیصلہ کیا جس پر مقدمات بھی ہیں، اور اس کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ منشیات کے کاروبار میں ملوث ہے، یہ اسی کالے دھن کا حصہ ہے جس سے یہ مالی فائدہ اٹھاتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں جو گفتگو کی، میں اس کی تائید کرتا ہوں کہ اب یہ معاملہ نہیں چل سکتا، اور آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آپ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں یا پھر ان کے خلاف ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب نیوٹرل ہونے کی گنجائش نہیں کہ وہ دہشت گرد جو روز ہمارے لوگوں کو شہید کر رہے ہیں، ہم روز لاشیں اٹھارہے ہیں اور ان کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن ایک صوبائی حکومت کہے کہ ہم ان کی سہولت کاری کریں گے، ان کے ساتھ کاروبار کریں گے اور ان کے ساتھ مل کر اسمگلنگ کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا عسکری ونگ بنتی جارہی ہے اور اس کی وجوہات ہیں، جو غیر قانونی اقدامات کیے جارہے ہیں، لیکن اللہ کرے ایسا نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریاست یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ اب دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کرنا ہے اور دہشت گردی کو شکست دینی ہے جو کبھی افغانستان سے آکر حملہ کرتے ہیں اور کبھی بھارت کی سپورٹ سے حملہ آور ہوتے ہیں اور ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس کو شہید کررہے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ریاست ہرگز اجازت نہیں دے گی کہ کوئی بھی جماعت اب دہشت گردوں کا ساتھ دے، وزیراعظم واضح کرچکے ہیں یا آپ پاکستان کے خلاف لڑ رہے ہیں یا ملک کے لیے لڑ رہے ہیں۔













لائیو ٹی وی